بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

 کیا آج کل کے انگریز اہل کتاب ہیں؟


سوال

 کیا آج کل کے انگریز بھی اہل کتاب ہیں؟ اور ان سے نکاح وغیرہ کے وہی مسائل ہیں جو قرآنِ مجید میں مذکور ہیں؟  اور اگر یہ انگریز اہل کتاب نہیں تو پھر اہلِ  کتاب کا اطلاق کن لوگوں پر ہوگا؟

جواب

اہلِ کتاب کی تعریف یوں کی گئی ہے:

’’جو شخص کسی آسمانی مذہب کا ماننے والاہو  اور اُس کے پاس کوئی آسمانی کتاب یا صحیفہ موجود ہو ، جیسے حضرت ابراہیم علیہ السلام، حضرت شیث علیہ السلام اور حضرت داؤد علیہ السلام کے صحائف،  یا تورات یا انجیل، اُس کو اہلِ کتاب کہا جائے گا‘‘۔

یعنی جس قوم یا قبیلے سے بھی تعلق رکھنے والا شخص قرآنِ مجید کے علاوہ کسی سابقہ آسمانی کتاب یا صحیفہ پر ایمان رکھتاہو وہ اہلِ کتاب کہلائے گا، ’’انگریز‘‘ ایک قوم ہے، مذہب نہیں ہے، اس لیے ہر انگریز کا اہلِ کتاب ہونا ضروری نہیں ہے،  بہت سے انگریز دہریے بھی ہیں اور دیگر مذاہب بھی رکھتے ہیں، لہذا جب تک کسی کا مذہب معلوم نہ ہو، محض کسی کے انگریز ہونے کی بنا پر اس پر کوئی حکم نہیں لگایا جاسکتا،   ہاں! اگر اُن میں سے  کسی شخص سے متعلق یہ بات تحقیق سے ثابت ہو جائے کہ وہ آسمانی دین کا متبع ہے تو اس کو اہلِ کتاب کہا جا سکے گا اور اس کے ساتھ وہ معاملات کرنا  (ان کی خواتین سے نکاح کرنا، ان کا کھانا کھانا وغیرہ) روا ہو گا جو قرآنِ پاک میں اہلِ کتاب سے متعلق بیان کیے گئے ہیں۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 45):
"في النهر عن الزيلعي: واعلم أن من اعتقد دينا سماويا وله كتاب منزل كصحف إبراهيم وشيث وزبور داود فهو من أهل الكتاب فتجوز مناكحتهم وأكل ذبائحهم". 

النهر الفائق شرح كنز الدقائق (2/ 195):
"واعلم أن من اعتقد ديناً سماوياً وله كتاب منزل كصحف إبراهيم وشيث وزبور داود فهو من أهل الكتاب فتجوز مناكحتهم وأكل ذبائحهم، كذا في (الشرح)".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200427

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں