بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیاشوہرکی خدمت عورت کے ذمہ واجب ہے؟


سوال

کیاشوہرکی خدمت بیوی کے ذمہ واجب ہے؟بعض علماء فرماتے ہیں کہ شوہرکی خدمت  بیوی کی ذمہ داری میں شامل نہیں ہے۔

جواب

شوہرکی خدمت بیوی کے ذمہ اخلاقاً ودیانۃً واجب ہے،البتہ جوامورعورت اپنی صحت یاعوارضات کی بناء پرانجام دینے کے لائق نہ ہوتواسے مجبورکرنابھی درست نہیں ہے،شوہرکی خدمت ،تابعداری اوراطاعت کے سلسلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بے شمارارشادات موجودہیں،چنانچہ ایک حدیث میں ہے:

''حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:اگرمیں کسی کویہ حکم کرسکتاکہ وہ کسی (غیراللہ)کوسجدہ کرے تومیں یقیناًعورت کوحکم کرتاکہ وہ اپنے خاوندکرسجدہ کرے۔

صاحب مظاہرحق اس کے ذیل میں لکھتے ہیں:

''مطلب یہ ہے کہ رب معبودکے علاوہ اورکسی کوسجدہ کرنادرست نہیں ہے اگرکسی غیراللہ کوسجدہ کرنادرست ہوتاتومیں عورت کوحکم دیتاکہ وہ اپنے خاوندکوسجدہ کرے،کیونکہ بیوی پراس کے خاوندکے بہت زیادہ حقوق ہیں،جن کی ادائیگی شکرسے وہ عاجزہے،گویااس ارشادگرامی میں اس بات کی اہمیت وتاکیدکوبیان کیاگیاہے کہ بیوی پراپنے شوہرکی اطاعت وفرمانبرداری واجب ہے۔

نیزشوہروں کوبھی اپنے اہل وعیال کے ساتھ حسن سلوک کی تاکیدکی گئی ہے،چنانچہ ایک روایت میں ہے:

''حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاکہتی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

''تم میں بہترین شخص وہ ہے جواپنے اہل(بیوی،بچوں،اقرباء اورخدمت گاروں)کے حق میں بہترین ہو،اورمیں اپنے اہل کے حق میں تم میں بہترین ہوں۔

اس مسئلہ میں اعتدال کی ضرورت ہے،نہ یہ درست ہے کہ تمام ذمہ داریاں بیوی پرڈال دی جائیں اورنہ کہ بیوی اپنے ضرورت مندشوہریاساس،سسرکی خدمت سے بھی دامن کش ہوجائے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی اورحضرت فاطمہ رضی اللہ عنہماکے نکاح کے بعد کام کی تقسیم اس طرح فرمائی تھی کہ باہرکاکام اورذمہ داریاں حضرت علی رضی اللہ عنہ انجام دیں گے اورگھریلوکام کاج اورذمہ داریاں حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہاکے سپردہوں گی۔جب سرکاردوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی اس ذمہ داری سے مستثنیٰ نہیں تودوسری خواتین کے لیے کیوں کراس کی گنجائش ہوسکتی ہے؟فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143612200009

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں