دورانِ کھانا اگر اذان ہوجائے تو کھانا روک کر ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنی چاہیے؟
کھانے کے دوران اذان ہوجانے کی صورت میں ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا شریعتِ مطہرہ میں ثابت نہیں ہے، بلکہاذان کے دوران تو ویسے بھی دعا کے بجائے اذان کا جواب دینا مستحب ہے، اور کھانا کھانے والا شخص تو کھانے کے دوران اذان کا جواب دینے سے بھی مستثنیٰ ہے۔ نیز اذان کے بعد کی دعا میں بھی ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا ثابت نہیں ہے، اس لیے اگر کھانے کے دوران اذان ہوجائے تو کھانا جاری رکھا جائے، ہاتھ اٹھاکر دعا مانگنے کی ضرورت نہیں ہے، ہاتھ اٹھائے بغیر اذان کے بعد کی دعا پڑھ سکتے ہیں۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 396):
"(ويجيب) وجوباً، وقال الحلواني ندبا، والواجب الإجابة بالقدم (من سمع الأذان) ولو جنباً لا حائضاً ونفساء وسامع خطبة وفي صلاة جنازة وجماع، ومستراح وأكل وتعليم علم وتعلمه". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144007200356
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن