بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کھانا کھانے والے کو سلام کرنا اور اس کا جواب دینا


سوال

 کھانا کھانے والے کو سلام کرنے کا کیا حکم ہے؟اور اگر کوئی کھانا کھانے والے کو سلام کردے تو جواب دینے کا کیا حکم ہے؟ اور جو کھانا کھا رہا ہے وہ کسی کو سلام کر سکتا ہے یا نہیں؟ 

جواب

کھانا کھاتے وقت سلام نہیں کرنا چاہیے، یہ مسنون نہیں، اور اگر کوئی کرے تو اُس کا جواب دینا واجب نہیں، لیکن اگر جواب دے دے یا از خود  سلام کرلے تو کوئی حرج بھی نہیں ہے، امداد الفتاوی میں ہے:

"علت کراہت سلام بر آکل عجز ا واز جواب نو شتہ اند  ونزدمن علتِ دیگر احتمال  تشویش یا اغتصاص بہ لقمہ ہم است، پس ہر کجا ہر دو علت مرتفع باشد کراہت ہم نبا شدوایں علت از قواعد فہمید ام نقل یاد ندارم"۔ (4/280)

ترجمہ:  فقہاء کرام نے کھانے والے کو سلام کرنے کے مکروہ ہونے کی علت اس کا جواب دینے سے عاجز ہونا لکھا ہے۔ اور میرے نزدیک اس کی دوسری علت اس کے تشویش میں مبتلا ہونے یا لقمہ کے حلق میں اٹک جانے کا احتمال بھی ہے، پس جس جگہ یہ دونوں علتیں نہ ہوں وہاں کراہت بھی نہ ہوگی، اور یہ علت میں قواعد سے سمجھا ہوں ، اس کی کوئی نقل صریح میرے پاس نہیں ہے۔ 

" یکره السلام علی العاجز عن الجواب حقیقةً کالمشغول بالأکل أو الاستفراغ، أو شرعاً کالمشغول بالصلاة وقراءة القرآن، ولو سلم لایستحق الجواب".  (شامی، کتاب الصلاۃ، باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا،۱/ ۶۱۷)

نیز فقہاءِ کرام نے یہ بھی لکھا ہے کہ کھانا کھانے والوں کو سلام کرنے کی صورت میں مروءۃً وہ سلام کرنے والے کو کھانے میں شامل کریں گے، اس لیے کھانے والے اگر بے تکلف جاننے والے ہوں یا اندازہ ہو کہ طیبِ نفس سے شامل کریں گے تو سلام کرے ورنہ انہیں سلام نہ کرے۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200524

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں