بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کپڑوں پر نجاست لگ جائے اور نماز کا وقت بھی کم ہو کہ پاکی اور وضو سے وقت نکل جائے گا تو اس وقت تیمم کریں گے یا وضو؟


سوال

اگر کپڑوں پر نجاست لگ جائے اور نماز کا وقت بھی کم ہو کہ اگر کپڑے سے نجاست دور کرتے ہیں تو وقت جاتا رھے گا، وضو بھی کرنا ھے تو اس وقت تیمم کریں گے یا وضو؟

جواب

پہلے تو یہ سمجھ لیجیے  کہ نجاست کی دو قسمیں ہیں:  غلیظہ اور خفیفہ، پھر غلیظہ یا تو گاڑھی ہوگی یا پتلی،  ان میں سے  ہرایک کی کچھ مقدار معاف ہے یعنی  اس کے ہوتے ہوئے اگر نماز پڑھ لی تو نماز جائز ہے،  تفصیل ملاحظہ ہو:

اگر نجاست غلیظہ پتلی اور بہنے والی ہے، جیسے:  آدمی کا پیشاب وغیرہ اور وہ کپڑے یا بدن میں لگ جائے تو اگر پھیلاؤ میں 5.94 مربع سینٹی میٹر (یعنی ایک روپے کے بڑے سکے  کے بقدر ) یا اس سے کم ہو تو معاف ہے۔ اور معاف کا مطلب یہ ہے کہ: نماز اس حال میں ہو جائے گی؛ لیکن نہ دھونا اور اتنی نجاست کے کپڑوں یا بدن پر لگے ہوئے نماز پڑھنا مکروہ ہے۔ اور اگر مذکورہ مقدار سے زائد ہو تو معاف نہیں، بغیر دھوئے نماز نہیں ہوگی۔ اور اگر نجاست غلیظہ گاڑھی ہے، جیسے: پاخانہ وغیرہ تو  اگر وزن میں ساڑھے چار ماشہ(یعنی 4.35 گرام) یا اس سے کم ہو تو معاف ہے، اس سے زائد ہوتو معاف نہیں۔

اور اگر نجاست خفیفہ کپڑے یا بدن میں لگ جائے، جیسے:حرام پرندوں کی بیٹ وغیرہ، تو جس حصہ میں لگی ہے اگر اس کے چوتھائی سے کم ہوتو معاف ہے اور اگر پورا چوتھائی یا اس سے زائد ہوتو معاف نہیں۔  « وعفي قدر الدرهم وزناً في المتجسدة ومساحة في المائعة وہو قدر مقعر الکف داخل مقاصل الأصابع من النجاسة الغلیظة فلا یعفی عنها إذا زارت علی الدرهم مع القدرة علی الإزالة (مراقی الفلاح ) وعفي دون ربع ثوب من نجاسة مخففة .» (درمختار)

اس تفصیل کے بعد آپ کے سوال کا جواب یہ کہ:

1: اگر کپڑوں پر نجاست لگ جائے اور وقت اتنا تنگ ہو کہ نجاست دور کریں تو وقت فوت ہوجائے گا تو اگر نجاست معاف مقدار کے بقدر یا اس سے کم ہو تو  وضو کرکےاسی طرح نماز پڑھ لی جائے ۔

2:  اگر نجاست  معاف مقدار سے زائد ہو، نیز وقت بھی اتنا تنگ ہو کہ نجاست کی پاکی اور وضو کرنے سے وقت فوت ہونے کا خدشہ ہو تو اس صورت میں عیدین اور جنازہ کی نماز نجاست زائل کرکے  تیمم  کے ساتھ پڑھناجائزہوگا۔ 

3: نجاست معاف مقدار سے زائد ہو اور  پنج وقتہ نمازوں یا جمعے کا وقت اتنا تنگ ہوکہ نجاست دور کرنے میں ہی (یعنی وضو کی نوبت آنے سے پہلے ہی) وقت فوت ہوجائے گا تو نجاست دھو کر نماز کے لیے وضو کرنا لازم ہوگا ، ایسی صورت میں پنچ وقتہ نماز اور  جمعہ تیمم کرکے ادا کرنا جائزنہیں ہوگا۔

4: مذکورہ صورت میں  اگر پنج وقتہ نماز یا جمعے کا وقت اتنا باقی ہے کہ نجاست دور کرکے تیمم کے ساتھ نماز پڑھی جاسکتی ہے، لیکن وضو کرنے کی صورت میں نماز فوت ہوجائے گی، تو نجاست کو دور کرنے کے بعد احتیاطاً  تیمم کرکے وقت کے اندر نماز ادا کی جائے، البتہ اس صورت میں دوبارہ وضو کرکے اس کی قضا کرنا لازم ہوگا۔ (کذا فی الشامیۃ وشرح المنیۃ) فقط واللہ اعلم

وضو کے بعد اگر وقت باقی ہوتو وقتی نماز  ورنہ ادا کے بجائے قضاٗ اور جمعہ کی بجائے ظہر پڑھی جائیگی۔ لیکن  واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143902200020

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں