بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کنوارہ دوبارہ زنا کرے تو اس کی حد


سوال

اگر ایک کنوارے شخص پر زنا کی شرعی حد جاری ہو چکی ہواور وہ دوبارہ زنا کا مرتکب ہو تو اس صورت میں شرعی حدود کیا ہیں؟

جواب

اگر کنوارے شخص پر زنا کی شرعی حد جاری ہوچکی ہو اور وہ دوبارہ زنا کا مرتکب ہو تو اس پر دوبارہ شرعی حد (سو کوڑے )جاری ہوگی، البتہ اگر کوئی شخص بار بار زنا کا مرتکب ہوتا ہو اور حد جاری ہونے کے باوجود باز نہ آتا ہو تو قاضی کو اس بات کا اختیار ہے کہ وہ اس کے شر سے معاشرے کو محفوظ کرنے کے لیے (اہلِ حل وعقد کے مشورے سے اور قانونی و شرعی تقاضے پورے کرکے) اسے سیاسۃً قتل کردے، لیکن یہ اختیار صرف حکومت کی جانب سے مقرر کردہ جج یا قاضی ہی کو حاصل ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) - (4 / 58):

" (يكتفى بحد واحد لجنايات اتحد جنسها، بخلاف ما اختلف)".

و في الرد:

"(قوله: يكتفى بحد واحد إلخ) أفاد أن الحد وقع بعد الفعل المتكرر؛ إذ لو حد للأول ثم فعل الثاني يحد حداًّ آخر للثاني سواء كان قذفاً أو زناً أو شرباً، كما صرح به في الفتح وغيره بحر، لكن استثنى ما إذا قذف المحدود ثانياً المقذوف الأول، كما يأتي قريباً (قوله: اتحد جنسها) بأن زنا أو شرب أو قذف مراراً، كنز، وكذا السرقة، بحر".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) - (4 / 63):

"مطلب يكون التعزير بالقتلط

(قوله: ويكون التعزير بالقتل) رأيت في [الصارم المسلول] للحافظ ابن تيمية أن من أصول الحنفية أن ما لا قتل فيه عندهم مثل القتل بالمثقل والجماع في غير القبل إذا تكرر فللإمام أن يقتل فاعله، وكذلك له أن يزيدعلى الحد المقدر إذا رأى المصلحة في ذلك، ويحملون ما جاء عن النبي صلى الله عليه وسلم وأصحابه من القتل في مثل هذه الجرائم على أنه رأى المصلحة في ذلك ويسمونه القتل سياسةً، وكان حاصله أن له أن يعزر بالقتل في الجرائم التي تعظمت بالتكرار وشرع القتل في جنسها". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201132

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں