بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کنسٹرکشن کمپنی کا انجینئر سے کرایہ پر لائسنس حاصل کرکے ٹھیکہ لینا / انجینئر کا کمپنی کا اپنا لائسنس کرایہ پر دینا


سوال

 آج کل کنسٹرکشن کمپنیاں حکومت کی طرف سے اس بات کی پابند ہوتی ہیں کہ اس کے پاس پروفیشنل انجینئرز کی ایک خاص تعداد ہوگی تو انہیں ٹھیکہ دیا جائے گا، اس تعداد کو مکمل کرنے کے لیے یہ کمپنیاں مختلف انجینئرز سے جن کے پاس باقاعدہ لائسنس ہوتا ہے ان سے یہ لائسنس خاص مدت کے لیے پیسوں پر خرید لیتے ہیں.اور انجینئرز کو اس بات کی پیشکش بھی کرتے ہیں کہ اگر وہ چاہے تو کام کرے ہمارے ساتھ اور اگر چاہے تو کام نہ کرے، اور جب انجینئر ان کے پاس کام کرنے کے لیے آمادہ ہوجاتا ہے تو اس کو کوئی ایسا کام سپرد کردیتے ہیں جو انجینئر کا کام ہی نہیں ہوتا اور اس میں انجینئرز کا مالی اور پیشہ ورانہ نقصان ہوتا ہے،  مقصد ان کا یہی ہوتا ہے کہ انجینئر صرف لائسنس ہی بیچے اور کام نہ کرے،  نتیجۃً کوئی انجینئر کمپنی کے ساتھ کام نہیں کرتا اور صرف لائسینس بیچ دیتے ہیں،  اب جواب اس مسئلہ کا درکار ہے کہ:

اگر کوئی انجینئر جو(BS) مکمل کرلیتا ہے ہو اور تمام تعلیمی اخراجات برداشت کرنے کے بعد یہ لائسنس حاصل کرلیتا ہےتو اب اس انجینئر کا لائسنس  کو کسی کمپنی پر ایک سال کی مدت کے لیے خاص رقم پر بیچنا کیسا ہے؟ کیا اس کے لیے یہ پیسے استعمال کرنا جائز ہے یا نہیں؟ 

جواب

کسی بھی شعبہ کے انجینئر کو  اس شعبہ کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد سرٹیفکیٹ جاری کیا جاتا ہے جو اس کی صلاحیت، قابلیت اور مہارت کا سرٹیفکیٹ ہوتا ہے،  اس سرٹیفیکٹ سے خود وہ انجینئر  فائدہ حاصل کرتا ہے اور اس کو دکھا کر کہیں آرڈر لے سکتا ہے، لیکن اس کے لیے  اپنا یہ سرٹیفکیٹ کسی کمپنی کو  کرایہ وغیرہ پر دینا جائز نہیں ہے، اس کے ناجائز ہونے کی چند وجوہات درج ذیل ہیں:

1۔۔ مذکورہ انجینئر کو اس کی صلاحیت اور تعلیم کی بنیاد پر کسٹرکشن انجینئر کی سند دی گئی ہے، اگر اس سند کو دکھا کر کوئی غیر تربیت یافتہ اور غیر تعلیم یافتہ شخص آرڈر حاصل کرلے تو اس میں اس کے کام کو صحیح طرح نہ کرنے کی وجہ سے لوگوں کی جانوں کا خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔

2۔۔ حکومت کی طرف سے قانوناً اس کی پابندی ہے، اور حکومت کی ایسی جائز پابندیاں جو مفادِ عامہ کی مصلحت میں ہوں ان کی پاس داری شرعاً بھی لازم ہوتی ہے۔

3۔۔  اس میں دھوکادہی اور جھوٹ پایا جاتا ہے جوکہ ناجائز اور حرام ہے، اس لیے کمپنی اس لائسنس کو دکھا کر یہ ظاہر کرے گی مذکوہ انجینئر اس کے پاس ملازم ہے اور یہ جھوٹ ہے اور لوگوں کو اس سے دھوکادینا ہے۔

4۔۔ لائسنس حکومت کی طرف سے اجازت نامہ ہے، کوئی ایسا مال نہیں ہے جس کو کرایہ پر دیا جاسکے یا فروخت کیا جاسکے۔

 اس لیے اس کو کرایہ پر دینا اور لینا اور اس کی آمدنی دونوں ناجائز ہیں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010201201

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں