بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کمپنی کے نام اور شہرت کی بیع


سوال

شہرت کی بیع جائز ہیں یا نہیں?

  مثلاً:  سونی کمپنی ہے،  وہ زیادہ چیزیں اس شرط پر بیچتی ہے کہ مجھے تین لاکھ روپے ایڈوانس دے دو،  پھر آپ مجھ سے چیزیں خرید سکتے ہو اور آپ میرے طرف سے لوگوں کو چیزیں بیچ سکتے ہو?

جواب

آپ کے سوال میں دو مختلف باتیں ہیں:

1۔۔ شہرت کی بیع:

اس کا حکم یہ کہ  محض کمپنی کے نام اور شہرت کے عوض  اس کی خریدوفروخت جائز نہیں ہے، اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں مفتی محمود حسن گنگوہی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

’’گڈول یعنی ’’نام‘‘ درحقیقت مال نہیں،  بلکہ بمنزلہ حیثیتِ عرفیہ کی ہے، جس کی کوئی قیمت نہیں، قانون نے اس کو جوکچھ حیثیت دی ہے، وہ شریعت کی رو سے فتویٰ لے کر نہیں دی ہے، اس لیے یہ باہمی رضامندی سے معاملہ طے کرلیاجائے، جوبھائی حکمِ شرع کی قدر کرتے ہوئے عمل کرے گا ان شاء اللہ نقصان میں نہیں رہے گا، ایثار سے کام لینا دنیا وآخرت میں بہت زیادہ عزت ومنفعت کا ذریعہ ہے‘‘۔(فتاوی محمودیہ 16/178)

امدادالاحکام میں ہے :

’’ محض اس قانون کے مشہور ہونے سے قرض خواہوں کا حق عنداللہ ساقط نہ ہوگا اور حقوق ’’گڈول‘‘  کی تنہا قیمت کچھ نہیں۔ ہاں یہ درست ہے کہ حقوق گڈول کی وجہ سے مجموعی دوکان کی قیمت زیادہ شمار کی جائے، مگر چوں کہ تنہا یہ حقوق شرعاً  قیمتی نہیں؛  اس لیے یہ جائز نہیں کہ ایک شریک کو صرف حقوق گڈول کی وجہ سے ایک لاکھ کا شریک مانا جائے، بلکہ اس کی طرف تھوڑا بہت مال بھی ہو جس کی قیمت حقوق گڈول کی وجہ سے زیادہ شمار کی جائے ‘‘۔(4/452مکتبہ دارالعلوم کراچی)

2۔ آپ نے مثال میں جو صورت ذکر کی ہے، اس کا  شہرت اور گڈول کی مثال ہونا واضح نہیں ہے، آیا یہ ڈسٹری بیوٹر والی صورت ہے اور اس کا مکمل طریقہ کار کیا ہے؟ کمپنی ایڈوانس پیسے ڈپازٹ کے طور پر رکھتی ہے یا وہ واپس نہیں کرتی؟ کمپنی اور دکان دار کا معاملہ کیا ہوتا ہے، اس کی تفصیل لکھ کر دوبارہ سوال پوچھ لیا جائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200446

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں