میں نے ایک دوائی کی کمپنی میں انویسٹمنٹ کی ہے پانچ لاکھ کی، جس میں سے ایک لاکھ ادھار لیے ہیں اور چار لاکھ میرے اپنے ہیں۔ کمپنی ہر تین ماہ بعد نفع دیتی ہے۔سوال یہ ہے کہ میں اس کی زکاۃ کیسے ادا کروں؟ یہ میرے علم میں نہیں ہے کہ کمپنی کے کتنے اثاثے ہیں؟
جتنی رقم لگا کر آپ نے کمپنی میں شراکت داری حاصل کی ہے، یہ رقم آپ کی ملکیت ہے اور اس رقم سے کمپنی نے جتنا سامانِ تجارت خریدا ہےاور جتنا کیش ہے یا واجب الوصول رقوم ہیں، اس پر زکاۃ ہے۔
لہذا آپ کمپنی سے ان کے حسابات حاصل کرکے ان تمام مدات میں اپنے حصے کے بقدر زکاۃ ادا کریں، البتہ جو ایک لاکھ روپے آپ نے ادھار لیے ہیں یہ رقم اپنے اثاثوں میں سے سے منہا کر کے بقیہ اثاثوں کی زکاۃ ادا کریں۔
اگر حتمی طور پر ملکیت کا تعین نہ ہو تو کمپنی کے ذمہ داران سے معلومات کرکے تقریبی اندازا لگالیں اور احتیاطاً کچھ زیادہ رقم زکاۃ میں ادا کردیں۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008200880
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن