بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کمپنی کا گاڑی خرید کر آگے قسطوں پر خروید وفروخت کرنا


سوال

ہمارے علاقے میں ایک کمپنی ہے جس کا اصول یہ ہے کہ گاڑی خریدنے کا امیدوار کوئی بھی گاڑی ان کے پاس لاتاہے، وہ گاڑی کی قیمت لگا کر اصل مالک کو پیسے دے کر گاڑی کے کاغذات اپنے پاس رکھ لیتے ہیں،  اور پھر یہی گاڑی 8 فیصد کے منافع سے 7 سالوں کے لیے قسطوں پہ دے دیتے ہیں۔ یہ سود کے زمرے میں آتا ہے یا نہیں؟  یعنی گاڑی جو بھی ان سے لیتا ہے اس بندے کو پہلے سے یہ پتا ہوتاہے کہ گاڑی کی اصل قیمت کمپنی ادا کرکے پھر کمپنی قسطوں پر 8 فیصد منافع لے گی!

جواب

اس طرح کرنا جائز نہیں   کہ ایک  آدمی پہلے خود مالک سے گاڑی کا سودا کرکے  قیمت مذکورہ  کمپنی  سے دلواکر ان کے پاس کاغذات رکھ کر قسطوں پر خریدے ۔

البتہ کمپنی اگر ازخود گاڑی خرید کر اس کی قیمت ادا کرکے اپنے قبضہ (مع ضمان) میں لینے کے بعد قیمت متعین کرکے قسطوں پر فروخت کردے اور قسطوں کی تاخیر میں اضافی رقم نہ لی جاتی ہو تو  ایسی صورت میں قسطوں پر کاروبار کرنے کے  حوالہ سے جائز ہونے  کی شرائط پائی جانے کی صورت میں یہ جائز ہوگا۔فقط واللہ اعلم 

قسطوں پر کاروبار کے شرعی حکم کی تفصیل کے لیے  درج ذیل لنک ملاحظہ کریں:

 http://www.banuri.edu.pk/bayyinat-detail/%D9%82%D8%B3%D8%B7%D9%88%DA%BA-%D9%BE%D8%B1-%DA%A9%D8%A7%D8%B1%D9%88%D8%A8%D8%A7%D8%B1-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D8%B3-%D8%B3%DB%92-%D9%85%D8%AA%D8%B9%D9%84%D9%82%DB%81-%D8%A7%D8%AD%DA%A9%D8%A7%D9%85


فتوی نمبر : 144012201736

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں