بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کفارہ ظہار میں دو وقت مساکین کو کھانا کھلانے کی دلیل


سوال

ظہار کے کفارہ میں تیسرا حکم ساٹھ مسکینوں کو دو وقت کا کھانا کھلانا ہے، اس میں دو وقت کی قید کہاں سے ثابت ہے؟ 

جواب

فقہاءِ کرام  نے لکھا ہے کہ کفارہ ظہار میں کھانا کھلانے کی صورت میں مقدار وہی ہوگی جو کفارہ یمین میں ہوتی ہے، اور جمہور فقہاءِ کرام  کے ہاں کفارہ یمین میں کھانا کھلانے کی صورت میں دو وقت کا کھانا لازم ہوتا ہے، اس کی دلیل یہ ہے کہ سورہ مائدہ میں کفارہ یمین کے متعلق اللہ تعالی نے فرمایا ہے:
{فكفارته إطعام عشرة مسكين من أوسط ما تطعمون أهليكم}[المائدة: ٨٩]

یعنی  قسم کا کفارہ دس مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے، اس کا درمیانہ جو تم گھر والوں کو کھلایا کرتے ہو۔

اب عام طور پر معتدل انداز میں انسان اپنے گھر کے لوگوں کو دو وقت ہی کھلایا کرتا ہے، خصوصاً عرب میں (ان آیات کے نزول کے زمانے میں) عموماً دو وقت کا کھانا ہوتا تھا: ’’غداء‘‘ اور ’’عشاء‘‘۔ آج بھی عرب و عجم کے بہت سے قبائل میں اسی طرز پر دو وقت کا کھانا معہود ہے۔ نیز روزہ رکھنے کی صورت میں بھی سحر اور افطار دو وقت کا ہی کھانا ہوتاہے؛ لہذا  یہی مقدار کفارہ یمین کے اِطعام، اور یہی کفارہ ظہار کے اِطعام میں متعین ہوگی۔

۱- "(وَأَمَّا) الْإِطْعَامُ فِي كَفَّارَتَيْ الظِّهَارِ وَالْإِفْطَارِ فَالْكَلَامُ فِي جَوَازِهِ صِفَةً وَقَدْرًا وَمَحَلًّا كَالْكَلَامِ فِي كَفَّارَةِ الْيَمِينِ وَقَدْ ذَكَرْنَاهُ". [بدائع الصنائع : ٥/ ١١١]

٢-  "(وَأَمَّا) الْمِقْدَارُ فِي طَعَامِ الْإِبَاحَةِ فَأَكْلَتَانِ مُشْبِعَتَانِ غَدَاءً وَعَشَاءً، وَهَذَا قَوْلُ عَامَّةِ الْعُلَمَاءِ. وَعَنْ ابْنِ سِيرِينَ وَجَابِرِ بْنِ زَيْدٍ وَمَكْحُولٍ وَطَاوُسٍ وَالشَّعْبِيِّ أَنَّهُ يُطْعِمُهُمْ أَكْلَةً وَاحِدَةً، وَقَالَ الْحَسَنُ وَجْبَةً وَاحِدَةً، وَالصَّحِيحُ قَوْلُ الْعَامَّةِ؛ لِأَنَّ اللَّهَ - عَزَّ وَجَلَّ - عَرَّفَ هَذَا الْإِطْعَامَ بِإِطْعَامِ الْأَهْلِ بِقَوْلِهِ تَعَالَى: {مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ} [المائدة: ٨٩]، وَذَلِكَ أَكْلَتَانِ مُشْبِعَتَانِ غَدَاءً وَعَشَاءً كَذَا هَذَا ؛ وَلِأَنَّ اللَّهَ - جَلَّ شَأْنُهُ - ذَكَرَ الْأَوْسَطَ. وَالْأَوْسَطُ مَا لَهُ حَاشِيَتَانِ مُتَسَاوِيَتَانِ، وَأَقَلُّ عَدَدٍ لَهُ حَاشِيَتَانِ مُتَسَاوِيَتَانِ ثَلَاثَةٌ، وَذَلِكَ يَحْتَمِلُ أَنْوَاعًا ثَلَاثَةً: أَحَدُهَا الْوَسَطُ فِي صِفَاتِ الْمَأْكُولِ مِنْ الْجَوْدَةِ وَالرَّدَاءَةِ. وَالثَّانِي الْوَسَطُ مِنْ حَيْثُ الْمِقْدَارُ مِنْ السَّرَفِ وَالْقَتْرِ. وَالثَّالِثُ الْوَسَطُ مِنْ حَيْثُ أَحْوَالُ الْأَكْلِ مِنْ مَرَّةٍ وَمَرَّتَيْنِ وَثَلَاثِ مَرَّاتٍ فِي يَوْمٍ وَاحِدٍ، وَلَمْ يَثْبُتْ بِدَلِيلٍ عَقْلِيٍّ وَلَا بِسَمْعِيٍّ تَعْيِينُ بَعْضِ هَذِهِ الْأَنْوَاعِ فَيُحْمَلُ عَلَى الْوَسَطِ مِنْ الْكُلِّ احْتِيَاطًا لِيَخْرُجَ عَنْ عُهْدَةِ الْفَرْضِ بِيَقِينٍ وَهُوَ أَكْلَتَانِ فِي يَوْمٍ بَيْنَ الْجَيِّدِ وَالرَّدِيءِ، وَالسَّرَفِ وَالْقَتْرِ، وَلِأَنَّ أَقَلَّ الْأَكْلِ فِي يَوْمٍ مَرَّةٌ وَاحِدَةٌ وَهُوَ الْمُسَمَّى بِالْوَجْبَةِ، وَهُوَ فِي وَقْتِ الزَّوَالِ إلَى زَوَالِ يَوْمِ الثَّانِي مِنْهُ. وَالْأَكْثَرُ ثَلَاثُ مَرَّاتٍ غَدَاءً وَعَشَاءً وَفِي نِصْفِ الْيَوْمِ، وَالْوَسَطَ مَرَّتَانِ غَدَاءً وَعَشَاءً وَهُوَ الْأَكْلُ الْمُعْتَادُ فِي الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ أَيْضًا، قَالَ اللَّهُ - سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى - فِي أَهْلِ الْجَنَّةِ {وَلَهُمْ رِزْقُهُمْ فِيهَا بُكْرَةً وَعَشِيًّا} [مريم: ٦٢]، فَيُحْمَلُ مُطْلَقُ الْإِطْعَامِ عَلَى الْمُتَعَارَفِ". [أيضاً : ٥/ ١٠٢] فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144012200899

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں