ایک عورت کا شوہر فوت ہواہے ،اب وہ عدتِ وفات گزار رہی اور وہ عورت دل، بلڈ پریشر اور ٹینشن کی بیمار ہے، اگر یہ عورت اتنی مدت گھر میں رہ گئی تو اس کی بیماری زیادہ ہونے کا اندیشہ ہے، کیا یہ عورت دن کو کہیں جا سکتی ہے ؟ اور غم یا خوشی کی کسی تقریب میں شریک ہو سکتی ہے ؟
اگر مسلمان ماہر دین دار ڈاکٹر مذکورہ خاتون کے متعلق یہ تجویز کردے کہ اگر یہ زیادہ عرصہ گھر کے اندر ٹھہری رہی تو اس کی بیماری بڑھ جائے گی یا ہلاک ہوجانے کا غالب گمان ہے تو اس خاتون کے لیے دن میں بقدر ضرورت نکلنے کی گنجائش ہے، لیکن اگر مسلمان ماہر دین دار ڈاکٹر یہ تجویز نہ کرے تودوران عدت اس خاتون کے لیے گھر سے نکلنا جائز نہیں۔
مذکورہ خاتون کے کسی کے غم میں یا خوشی کی کسی تقریب میں شرکت کرنا اس کے لیے جائز نہیں۔
امداد الاحکام میں ہے:
"صورت مسئولہ میں اگر طبیب حاذق مسلم یہ تجویز کردے کہ اس بیوہ کو تخفیفِ غم کے لیے اس گھر سے نکلنا اور دوسرے گھر میں جاکر دل بہلانا ضروری ہے، ورنہ یہ بیمار ہوجائے گی یا ہلاکت کا اندیشہ ہے تو خروج من البیت جائز ہے، پھر اگر دن میں نکلنا کافی ہو تو رات کو مکان زوج پر آنا واجب ہوگا، ورنہ جب تک ضرورت ہو اس وقت تک رات اور دن بھی دوسرے مکان میں رہ سکتی ہے، کیوں کہ ضرورتِ شدیدہ اور حاجت کے وقت خروج جائز ہے۔" (کتاب الطلاق 2/ 827 ط: مکتبہ دار العلوم)
فتاوی محمودیہ میں ہے:
"حالتِ عدت میں شادی کی تقریب میں شرکت کے لیے اس کو مکان سے نکلنے کی اجازت نہیں۔" (کتاب الطلاق، باب العدۃ 16 / 399 ط: فاروقیہ)
"(ومعتدة موت تخرج في الجديدين وتبيت) أكثر الليل (في منزلها) لأن نفقتها عليها فتحتاج للخروج، حتى لو كان عندها كفايتها صارت كالمطلقة فلايحل لها الخروج، فتح. وجوز في القنية خروجها لإصلاح ما لا بد لها منه كزراعة ولا وكيل لها". (الدر المختار وحاشية ابن عابدين (3 / 536) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144104201005
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن