میرے چھوٹے بھائی کو کچھ رقم کی ضرورت تھی، اس نے مجھے کہا کہ موٹر سائیکل بیچ دیں، اس کی رقم میں استعمال کر لیتا ہوں اور آپ کو قسطوں پر نئی موٹر سائیکل لے دیتا ہوں، میں نے موٹر سائیکل اُسے دے دی اور کہا کہ قسطوں پر موٹر سائیکل نہ لو، بلکہ قسط مجھے ادا کرتے رہو جب موٹر سائیکل کی رقم اکٹھی ہو جائے تو نئی لے لوں گا؛ تاکہ اُسے قسطوں کی زائد رقم ادا نہ کرنی پڑے ۔ اب اس صورت میں اگر نئی موٹر سائیکل مہنگی آئی تو کہیں مجھے سود والا گناہ تو نہیں ہو گا؟ کیا مجھے اتنی ہی رقم وصول کرنی چاہیے جتنے کی فروخت ہوئی یا اُس سے نئی موٹر سائیکل لینی چاہیے؟
صورتِ مسئولہ میں آپ نے موٹر سائیکل فروخت کرکے جو رقم اپنے بھائی کو دی تھی وہ اس کے ذمہ قرض ہوگیا، اب واپسی پر صرف اسی قدر رقم اس سے لینا جائز ہے، اس پر مشروط زیادتی ناجائز ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6 / 525):
" لما تقرر أن الديون تقضى بأمثالها لا أنفسها؛ لأن الدين وصف في الذمة لايمكن أداؤه، لكن إذا أدى المديون وجب له على الدائن مثله، فتسقط المطالبة؛ لعدم الفائدة". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008201744
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن