بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی مسلمان کو منافق کہنے سے کیا نکاح ٹوٹ جاتا ہے؟


سوال

کیا ایسا عالم جو غلط کام کرتا ہو، غیر شرعی تعویذ کرتا ہو اور منافقت کرتا ہو .کہتا کچھ اور ہو کرتا کچھ اور ہو،  کیا ایسے عالم کو ’’منافق‘‘  کہنے سے نکاح ٹوٹ جاتا ہے؟

جواب

آپ کے سوال کے دو جز ہیں: ایک:  کسی مسلمان کو منافق کہنا۔ دوسرا:  کسی کو منافق کہنے سے نکاح ٹوٹنے کا حکم۔

واضح رہے کہ نفاق ایک مخفی بیماری ہے، جس کے بارے میں بالیقین فیصلہ کرنے کا کسی  کو حق نہیں، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے منقول ہے کہ نفاق کا فیصلہ رسول اللہ ﷺ کے دور کے ساتھ خاص تھا، اب یا تو مؤمن ہے یا کافر۔ لہٰذا کسی مسلمان کو  متعینہ طور پر منافق کہنا جائز نہیں ہے۔ بدعملی بے شک گناہ ہے، دوسروں کو نیکی کی تلقین کرنا اور خود عمل نہ کرنا بھی بلاشبہ کوتاہی ہے، لیکن اس کی وجہ سے کسی کو منافق کہنے کا حق نہیں ہے۔  جیسے کسی مسلمان کو گالی دینا یا کافر کہنا حرام ہے، اسی طرح منافق کہنا بھی ناجائز ہے۔ لہٰذا جس کسی نے متعینہ طور پر کسی مسلمان کو منافق کہا ہو تو اسے چاہیے کہ اس سے معافی مانگ لے، ورنہ صاحبِ حق بدلے کا حق رکھتاہے۔ آئندہ بھی اس سے اجتناب ضروری ہے۔

جہاں تک  ان کلمات سے نکاح ٹوٹنے کا حکم ہے، تو   کسی کو منافق کہنے سے کہنے والے کا نکاح نہیں ٹوٹتا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010201208

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں