بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی شخص پر جادو کرنے کا الزام لگانا


سوال

مجھ پر ایک عالمِ دین اور عملیات کرنے والے شخص نے الزام لگایا ہے کہ میں ان پر سفلی کا عمل یعنی کالا جادو کر تاہوں،  ان کا کہنا یہ  ہے کہ جس کی وجہ سے ان کی فرض نماز  کی رکعتیں نکل جاتی ہیں؛ اور مؤذن کی طبیعت خراب ہو جاتی ہے؛ اور دیگر معمولات بھی جادو کی وجہ سے متاثر ہوتے ہیں۔

الحمد للہ!  میرا بیٹا اور بھائی بھی  کراچی کے ایک مستند دینی ادارے سے حافظِ  قرآن ہیں، اور بیٹا عالم بن رہا ہے، الحمد للہ میرے خاندان کا تعلق علماءِ کرام سے ہے،  جب کہ میں الزام تراشی کرنے والے کے سامنے حلفیہ کہہ چکاہو ں کہ میں کوئی جادو یا کوئی بھی کفریہ عمل نہیں کرتا، لیکن وہ یقین کر نے کو تیار نہیں، میں اللہ کو حاضرناظر جان کر گواہی دیتا ہوں کہ کالا جادو کرنا یا کروانا دونوں ناجائز اور حرام ہے اور کفر ہے اور میں اس گناہ میں ملوث نہیں ہوں اور جولوگ ایسے کام کرتے  ہیں اللہ ان پر لعنت نازل فرمائے( آمین)!

اس مسئلے کے بارے میں میری شرعی اورمدلل راہ نمائی فرمائیں:

1)  الزام لگا نے والے شخص کے بارے میں شرعیت کا کیا حکم ہے؟

2) میرے  لیے کیا حکم ہے؟

جواب

اگر سائل  واقعۃً جادو ، سحر جیسے حرام عمل میں ملوث نہ ہو، اور مذکورہ دعوے دار کے پاس کوئی شرعی گواہی بھی موجود نہ ہو تو  ایسی صورت میں وہ  (الزام لگانے والا) گناہ گار ہوگا، اور سائل سے معافی نہ مانگنے  کی صورت میں اس کا یہ عمل آخرت میں پکڑ کا باعث ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200464

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں