بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی زندہ کی طرف سے عمرہ ادا کرنا


سوال

کیا زندہ شخص کی طرف سے عمرہ کیا جا سکتا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ اگر کوئی شخص نیک عمل (نماز، تلاوت،  نوافل، خیرات یاعمرہ) اس نیت کے ساتھ کرے کہ اس کا ثواب زندہ یا مردہ یا زند اور مردہ دونوں کو ملے تو اس طرح کرنا جائز ہے، اسے ایصالِ ثواب کہا جاتاہے، اس سے اللہ تعالیٰ کی طرف سے انعامات میں ترقی ہوتی ہے، درجات بلند ہوتے ہیں اور عذابِ قبر میں تخفیف کی امید ہے؛ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اس نیت سے نفلی عمرہ کرنا کہ اس کا ثواب زندہ  شخص کو ملے یا زندہ اور مردہ دونوں کو ملے، جائز ہے۔

در مختار میں ہے:

"من صام أو صلى أو تصدق وجعل ثوابه لغيره من الأموات والأحياء جاز". (ج2، ص: 243) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144106200153

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں