بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی اور کی طرف سے عمرہ کرنا


سوال

 ایک آدمی حج کے لیے گیا،  اس نے عمرے کا احرام کسی اور کے نام کا باندھا اور عمرہ کر لیا،  اس کے لیے کیا حکم ہے؟

جواب

جو شخص حجِ تمتع (ایک سفر میں عمرہ اور حج جمع کرنے) کے ارادے سے جائے اسے چاہیے کہ اپنے ملک سے جاتے ہوئے عمرہ کا احرام اپنی طرف سے باندھے اور حرم پہنچ کر عمرہ کرکے حلال ہوجائے، پھر اگر چاہے تو حج سے پہلے یا حج کے بعد دوسرے کی طرف سے احرام باندھ کر عمرہ ادا کرلے، اس کے دو طریقے ہیں:

1 ۔عمرہ اپنی طرف سے ادا کرے اور اس کا ثواب دوسرے کو ہدیہ کردے، اس صورت میں احرام وتلبیہ میں نیت اپنی ہی کرے گا۔

2 ۔ دوسروں کی طرف سے عمرہ ادا کرے،  احرام باندھتے وقت ان کی طرف سے احرام باندھنے کی نیت کرے، اور تلبیہ بھی ان کی طرف سے پڑھے۔ باقی مناسک یسی طرح ادا کرے۔

اور جب حج کے دن ہوں (یعنی 8 ذوالحجہ کو) اپنی طرف سے حج کا احرام باندھ کر مناسکِ حج ادا کرلے۔

اگر مذکورہ حاجی نے ایسے ہی کیا کہ یہاں سے جاتے ہوئے عمرے کا احرام اپنی طرف سے باندھ کر عمرہ کیا، پھر حرم پہنچ کر دوسرے کی طرف سے عمرہ کیا تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200112

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں