میں نے اپنے کریڈٹ کارڈ سے 30000 کی چیز خریدی اور اس کی دس ماہ کی قسطیں کروا لیں، بینک مجھ سے 4 فیصد اضافی رقم لے گا، 30000 والی چیز مجھے 31200 روپے کی پڑ گئی، کیا یہ جائز ہے؟
واضح رہے کہ کریڈٹ کارڈ(Credit Card)کااستعمال اوراس کے ذریعہ خریدوفروخت درست نہیں ہے، اس لیے کہ کسی معاملے کے حلال وحرام ہونے کی بنیاد درحقیقت وہ معاہدہ ہوتا ہے جو فریقین کے درمیان طے پاتا ہے، کریڈٹ کارڈ لینے والا کریڈٹ کارڈ جاری کرنے والے اداروں کے ساتھ یہ معاہدہ کرتا ہے کہ اگر مقررہ مدت میں لی جانے والی رقم واپس نہ کر سکا تو ایک متعین شرح کے ساتھ جرمانہ کے نام پر سود ادا کروں گا۔ شریعت میں جس طرح سود لینا حرام ہے اسی طرح اس کا معاہدہ کرنا بھی حرام ہے۔ اس بنیاد پر بالفرض اگر کریڈٹ کارڈ لینے والا شخص لی گئی رقم مقررہ مدت میں واپس بھی کردے تو معاہدہ سودی ہونے کی وجہ سے اصولی طور پر کریڈٹ کارڈ کا استعمال نا جائز ہے؛ لہذا کریڈٹ کارڈ کا استعمال ہی نا جائز ہے۔
پھر کریڈٹ کارڈ سے خریداری کی صورت میں آپ نے بینک سے گویا قرض لیا ہے اور اس قرض کی ادائیگی میں اضافی رقم دینا مشروط ہے، یعنی 30000 قرض لے کر اس کے بدلے 31200 دینا لازم ہےاور یہ اضافی رقم دینا سود ہے؛ لہذا یہ معاملہ ناجائز ہے، اس سے بچنا نہایت ضروری ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012201917
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن