بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کرونا وائرس کے علاج کے لیے الکحل کے استعمال کا حکم


سوال

  آج کل پوری دنیامیں ایک مرض پھیلا ہے جو "کرونا وائرس" کے نام سے مشہور ہے،کیا اس مرض کے دفاع میں "HAND SANITIZER" کے (جس میں کہ Al COHOL مکس رہتا ہے) استعمال کی گنجائش ہے ؟  اگر نہیں تو یہاں کے علماء و حاذقین أطباء نے گنجائش دی ہے، اس صورت میں کیا کیا جائے؟

جواب

الکحل کی دو قسمیں ہیں:

(1) ایک وہ جو منقیٰ، انگور، یا کھجور کی شراب سےحاصل کی گئی ہو،  یہ بالاتفاق ناپاک  وحرام ہے، اس کا استعمال اور اس کی خریدوفروخت ناجائز ہے.

(2) دوسری  وہ جو مذکورہ  بالا اشیاء کے علاوہ کسی اور چیز مثلاً جو، آلو، شہد، گنا، سبزی وغیرہ سے حاصل کی گئی ہو، اس کا استعمال اور اس کی خریدوفروخت جائز ہے بشر ط یہ کہ نشہ آور نہ ہو۔عام طور پر ادویات ، پرفیوم اور دیگر مرکبات  میں جو الکحل استعمال ہوتی ہے وہ انگوریا کھجور وغیرہ سے حاصل نہیں کی جاتی، بلکہ  دیگر اشیاء سے بنائی جاتی ہے، لہذا  کسی چیز  کے بارے میں جب تک  تحقیق سے ثابت  نہ ہوجائے کہ اس  میں  پہلی قسم (منقیٰ، انگور، یا کھجور کی شراب )سے حاصل شدہ الکحل ہے ، اس وقت تک اس کے استعمال کو  ناجائز اور حرام نہیں کہہ سکتے،  تاہم اگر احتیاط پر عمل کرتے ہوئے اس سے بھی اجتناب کیا جائے تو یہ زیادہ بہتر ہے۔

 انگوراور کھجور  کے علاوہ  دیگر ذرائع سےحاصل شدہ  ایتھائل الکحل کا استعمال ذاتی استعمال کی صنعت  کی خارجی استعمال کی مصنوعات   میں جائز ہے ،  مثلاً ٹوتھ پیسٹ، خوشبویات  ہاتھ صاف  کرنے کی چیزیں، ذاتی استعمال کی دیگر اشیاء وغیرہ ، جب کہ ان ہی مصنوعات میں اگر انگور  یا کھجور سے حاصل شدہ  ایتھائل الکحل استعمال ہو تو ان کا استعمال جائز نہیں ہے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں کرونا وائرس یا کسی بھی بیماری  سے بچاؤ کے لیےایسے HAND  SANITIZER"  کا استعمال جس میں  انگور اور کھجور سے حاصل شدہ  ایتھائل الکحل کا استعمال  کیا گیا ہو جائز نہیں، البتہ اگر اس HAND  SANITIZER"  میں انگوراور کھجور  کے علاوہ  دیگر ذرائع سےحاصل شدہ  ایتھائل الکحل کا استعمال  کیا جاتاہے تو اس کا استعمال جائز ہوگا، بشرطیکہ داخلی استعمال کی صورت میں وہ مقدار نشہ آور نہ ہو۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200444

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں