بینک آف خیبر میں کمال پلس کرنٹ اکاؤنٹ کے نام سے ایک اکاؤنٹ ہے۔ بنک والوں کا کہنا ہے کہ اگر اس اکاؤنٹ میں پچیس ہزار روپے موجود ہوں تو آپ سے کسی قسم کی سروس چارجز کی وصولی نہیں ہوگی، اس اکاؤنٹ کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
اگر بینک کی جانب سے سہولیات کے حصول کے لیے ایک مقررہ رقم اکاؤنٹ میں رکھوانے کی شرط رکھی گئی ہے اور اسی شرط کی بنیاد پر رقم رکھوانے کی صورت میں بینک اپنے اکاؤنٹ ہولڈر کومفت سروس کی سہولیات دیتی ہے ، تو ان سہولیات سے فائدہ اٹھانا جائز نہیں ہے؛ کیوں کہ اکاؤنٹ میں رکھی گئی رقم کی حیثیت قرض کی ہے اور قرض کی بنیاد پر نفع اٹھانا شرعاً حرام ہے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144106201345
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن