بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کرائے پر دیے ہوئے مکانات اور خالی بند دکان پر زکاۃ کا حکم


سوال

زید کے پاس جائیداد میں ایک دکان اور دو مکانات ہیں۔ مکانات کرائے پر دے رکھے ہیں جب کہ دکان خالی بند پڑی ہے ۔ دکان اور مکانات کا نصابِ زکاۃ کیا ہوگا؟

جواب

زید کے مذکورہ مکانات  اور دکان کی قیمت پر زکاۃ واجب نہیں ہوگی، البتہ مکانات کا جو کرایہ آتا ہے وہ رقم اگر محفوظ ہو اور نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت) تک پہنچ جائے یا دیگر اموالِ زکاۃ کے ساتھ مل کر نصاب کے برابر یا اس سے زیادہ ہو اور اس پر سال گزر جائے تو اس رقم پر ڈھائی فیصد زکاۃ واجب ہوگی۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200740

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں