بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کتیا کے دودھ سے پرورش پانے والے بکرے کی قربانی کا حکم


سوال

ایک بکرا جو کتیا کا دودھ پی کر بڑاہوا،  کیا اس کی قربانی جائز ہے؟

جواب

چوں کہ حیوانات شرعی احکام کے مکلف نہیں، اسی لیے حلال و حرام، نجس و طاہر وغیرہ اَحکام کا تعلق و تصور انسانوں کے لیے ہے حیوانات کے لیے نہیں،لہذا حیونات ایسی چیزیں کھاسکتے ہیں جو مسلمان کے لیے جائز و حلال نہیں، (مثلاً: مرغی کیڑے مکوڑے کھاکر پلتی بڑھتی ہے)  تاہم اگر حلال جانور گندگی و نجاست کھاتا ہو  اور اس کی وجہ سے اس کے جسم میں بدبو پیدا ہوجائے تو اس کے بارے میں حکم یہ ہے کہ قربانی سے چند ایام پہلے اسے باندھ دیا جائے اور اسے حلال و طاہر خوراک دی جائے، تا آں کہ اس کے جسم سے بدبو ختم ہوجائے۔ خلاصہ یہ کہ حیوانات کی خوراک کو حلت و حرمت کے ان اسباب و تناظر میں دیکھنا درست نہیں جس طرح انسان کی خوراک سے بحث کی جاتی ہے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں کتیا کے دودھ سے پرورش پانے والا بکرا حلال ہے اور اس کی قربانی بھی جائز ہے؛ کیوں کہ خوراک کی حلت و حرمت کاحکم حیوانات پر لاگو نہیں ہوتا، لیکن قربانی کرنے سے پہلے چند روز تک اسے  پاک حلال چارہ دینا چاہیے۔

صحيح البخاري(4 / 181)میں ہے:
’’عن نافع أن عبد الله بن عمر ، رضي الله عنهما أخبره أن الناس نزلوا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم أرض ثمود الحجر فاستقوا من بئرها واعتجنوا به فأمرهم رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يهريقوا ما استقوا من بئرها، وأن يعلفوا الإبل العجين وأمرهم أن يستقوا من البئر التي كان تردها الناقة‘‘.

الموسوعة الفقهية الكويتية (3 / 115)میں ہے:
’’حُكْمُ الاِنْتِفَاعِ بِمَائِهَا فِي غَيْرِ الطَّهَارَةِ :
 يُمْنَعُ الاِنْتِفَاعُ بِمَاءِ آبَارِ هَذِهِ الأَْرْضِ بِالنِّسْبَةِ لِلإِْنْسَانِ مِنْ طَبْخٍ وَعَجْنٍ ، وَيَجُوزُ الاِنْتِفَاعُ بِهِ لِغَيْرِ الإِْنْسَانِ ؛ لِمَا وَرَدَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّاسَ نَزَلُوا مَعَ رَسُول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْحِجْرِ أَرْضِ ثَمُودَ ، فَاسْتَقَوْا مِنْ آبَارِهَا ، وَعَجَنُوا بِهِ الْعَجِينَ ، فَأَمَرَهُمْ رَسُول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُهْرِيقُوا مَا اسْتَقَوْا مِنْ آبَارِهَا ، وَيَعْلِفُوا الإِْبِل الْعَجِينَ ، وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَسْتَقُوا مِنَ الْبِئْرِ الَّتِي كَانَتْ تَرِدُهَا النَّاقَةُ ‘‘.
الفتاوى الهندية (۵/ ۲۹۰)
میں ہے:
’’الْجَدْيُ إذَا كَانَ يُرَبَّى بِلَبَنِ الْأَتَانِ ، وَالْخِنْزِيرِ إنْ اعْتَلَفَ أَيَّامًا فَلَا بَأْسَ لِأَنَّهُ بِمَنْزِلَةِ الْجَلَّالَةِ وَالْجَلَّالَةُ إذَا حُبِسَتْ أَيَّامًا فَعُلِفَتْ لَا بَأْسَ بِهَا فَكَذَا هَذَا ، كَذَا فِي الْفَتَاوَى الْكُبْرَى‘‘. فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200596

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں