بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 شوال 1445ھ 17 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کتا پالنے کا کیا حکم ہے؟


سوال

کتا گھر میں پالنے سے اللہ کی رحمت نہیں آتی گھر میں؟ کیا ایسی بات ہے کہ کتا گھر میں نہیں رکھنا چاہیے؟

جواب

احادیث میں کتا پالنے کی سخت ممانعت آئی ہے،  حدیث شریف میں آتا ہے کہ اس گھر میں فرشتے نہیں آتے جس گھر میں کتے ہوں یا تصاویر ہوں۔ اور ایک حدیث میں ہے کہ بلا ضرورت کتا پالنے والے کے اعمال میں سے روزانہ ایک قیراط کم کر دیا جاتا ہے۔  لہذا کتوں کو گھر میں رکھنا خیر و برکت سے محرومی کا باعث ہے؛ اس لیے  شوقیہ طور پر کتے پالنے سے اجتناب بہت ضروری ہے۔

البتہ اگر کتے  کو  جانوروں اور کھیتی کی حفاظت کے لیے یا شکار کے لیے پالا جائے تو اس کی شریعت نے اجازت دی ہے۔

بخاری شریف میں ہے:

"لاتدخل الملائکة بیتًا فيه صورة ولا کلب". (البخاري، رقم: ٤۰۰۲، ۵ /۱۸، بیروت)

ترجمہ: رحمت کے فرشتے ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں تصویر ہو یا کتا۔

ترمذی شریف میں ہے:

"من اتخذ کلبًا إلاّ کلب ماشیة أو صید أو زرع انتقص من أجره کل یوم قیراط". (الترمذي، رقم: ۱٤۹، باب ما جاء من أمسك كلباً الخ)

ترجمہ: جس شخص نے جانور اور کھیتی وغیرہ کی حفاظت یا شکار کے علاوہ کسی اور مقصد سے کتا پالا، اس کے ثواب میں ہرروز ایک قیراط کم ہوگا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وفي الأجناس: لاينبغي أن يتخذ كلباً إلا أن يخاف من اللصوص أو غيرهم". ( ٥/ ٣٦١)

لہذا شوقیہ کتے پالنا جائز نہیں ہے، البتہ حفاطت یا شکار کی نیت سے پالنا کی گنجائش ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201670

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں