بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کارپٹ پر جائے نماز بچھا کر نماز پرھنے کا حکم


سوال

کارپٹ پر جائے نماز بچھا کر نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

جواب

واضح   رہے  کہ کارپٹ یاقالین پر جائے نماز بچھا کر نماز پڑھنا شرعاً جائز ہے؛ عموماً کارپٹ اتنا موٹا اور نرم نہیں ہوتا کہ سجدے میں پیشانی زمین پر نہ جمتی ہو۔ اور اگر قالین/کارپٹ پاک ہو تو اس پر جائے نماز بچھائے بغیر بھی نماز پڑھ سکتے ہیں۔

 اور اگر کارپٹ  یاقالین ناپاک ہواور نا پاکی خشک ہو گئی تو اس کارپٹ یاقالین پر مصلی بچھا کر نماز پڑھنا جائز ہے۔ تاہم اگر کارپٹ  یاقالین اتنا تر ہوکہ مصلے کے اوپر کی جانب نجاست کا اثر آجانے کا اندیشہ ہو  تو مصلیٰ بچھا کر نماز پڑھنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

 "وكذا الثوب إذا فرش على النجاسة اليابسة؛ فإن كان رقيقاً يشف ما تحته أو توجد منه رائحة النجاسة على تقدير أن لها رائحة لايجوز الصلاة عليه، وإن كان غليظاً بحيث لايكون كذلك جازت". (فتاوی شامی، ۱/۶۲۶،سعيد)

"ولو كانت النجاسة رطبةً فألقى عليها ثوباً وصلى إن كان ثوباً يمكن أن يجعل من عرضه ثوباً كالنهالي يجوز عند محمد وإن كان لايمكن لايجوز إن كانت يابسةً جازت إذا كان يصلح ساتراً. كذا في الخلاصة". (الفتاوی الهندیة، ۱/۶۲) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200933

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں