بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ڈاکٹر ذاکر نائک کے بیانات سننے کا حکم


سوال

(۱) کیا ذاکر نائیک کے بیانات سن سکتے ہیں؟ اور وہ کس مسلک سے تعلق رکھتے ہیں؟ 

(۲) انڈیا میں فیض سید نام کا ایک شخص اپنے آپ کو اسلامک ریسرچ  اسکالر کہتا  ہے ، کیا یہ سچ ہے ؟ کیا ان کے بیانات سن سکتے ہیں ؟ اور ان کاتعلق کس مسلک سے ہے؟ 

جواب

1-  ڈاکٹر ذاکر نائیک کو ادیان ومذاہب کے بارے میں کافی معلومات ہیں اور تقابلِ ادیان پر مہارت ہے،لہٰذا خاص طور پر اس موضوع کے حوالے سے ان کے بیانات سن سکتے ہیں، لیکن حدیث اور فقہ میں ان کی علمیت اس درجے کی نہیں،اور ضروری بھی نہیں کہ ہر شخص ہر علم میں کامل مہارت رکھتا ہو ، اس لیے دینی مسائل کے بارے میں ان کی آراء  کی کسی مستند عالمِ دین سے تحقیق کی جائے اور اس کے  بعد عمل کیا جائے۔  مسلکی اعتبار ڈاکٹر صاحب غیر مقلد ہیں۔ 

۲- فیض سید نامی اسکالر  کی شخصیت اور نظریات وافکار کے بارے میں ہمیں معلومات نہیں،  بہتر ہوگا کہ اپنے ملک کے ایسے علماء سے پوچھ لیا جائے جو اس شخص اور ان کے نظریات سے واقف ہوں۔  فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144012200759

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں