بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ڈاکٹروں کا لیبارٹری سے کمیشن لینا


سوال

آج کل ڈاکٹرز اور لیبارٹریز والے ملے ہوتے ہیں، لیبارٹریز والے ڈاکٹروں کو مریض بھجواتے ہیں اور ڈاکٹرز لیبارٹریز والوں کے لیے مریض کو ٹیسٹ اور ایکسرے لکھتے ہیں، جس کی وجہ سے نقصان تو مریض ہی کو ہوتاہے؛ کیوں کہ ٹیسٹ جو عام طور پر 1500 کا ہوتا ہے، اس ٹیسٹ کے 2000 سے لے کر 3000 تک کراتے ہیں۔ جس میں ڈاکٹرز  کا کمیشن شامل ہوتاہے۔ مریض تو لیبارٹری والوں پر اعتماد کرتا ہے اور خوش بھی ہوتاہے کہ میرے ساتھ مدد کی۔ کیا ایسا کمیشن لینا جائز ہے؟

جواب

بصورتِ مسئولہ ڈاکٹر کے لیے کمیشن لینا جائز نہیں ہوگا، ڈاکٹر  مریض کو دیکھنے اور خیرخواہی پر مبنی مشورہ /تجویز دینے کی فیس لیتا ہے، اس پر لازم ہے کہ مریض کو خیر خواہی پر مبنی مشورہ دے، اگر  یہ مریض کو کسی غیر معیاری یا زیادہ مہنگی لیبارٹری جانے کا کہتا ہے اور اس پر کمیشن بھی لیتا ہے تو یہ اس کے لیے ناجائز ہے اور مسلمان کی خیر خواہی کے بھی خلاف ہے۔

” ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان پر حق ہے کہ جب اس سے ملاقات ہو تو سلام کرے ، چھینک آئے تو الحمد للہ کہے، دعوت دے تو قبول کرے ، بیمار پڑ جائے تو اس کی عیادت کرے ، انتقال ہوجائے تو وہاں موجود رہے اور جب وہ سامنے نہ ہو تو اس کے ساتھ خیر خواہی کا معاملہ کرے“ ۔ (مسند اسحاق بن راہویہ ، حدیث نمبر : 328، ما یروی عن ابی ادریس )
اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے کہ ایک موٴمن کے دوسرے موٴمن پر چھے حقوق ہیں : اس میں بھی مذکورہ امور ہی کو شمار کیا گیا ہے، البتہ اس میں مسلمانوں کے ساتھ خیر خواہی کرنے کا ذکر موجود ہو تو بھی اور موجود نہ ہوتو بھی دونوں صورتوں میں ہے، حدیث کے الفاظ اس طرح ہیں:
”وینصح له إذا غاب أو شهد“. (ترمذی، حدیث نمبر : 2737 ، باب ما جاء في تشمیت العاطس)
ترجمہ: ” اور مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کرے، خواہ وہ سامنے موجود ہو یا نظروں سے دور ہو “ ۔ فقط واللہ اعلم

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتاویٰ ملاحظہ کیجیے:

مخصوص لیبارٹری بھیجنے پر ڈاکٹر اور لیب والوں کا کمیشن کی لین دین کا حکم

میڈیکل اسٹور پر کسٹمر بھیجنے کے بدلہ کمیشن (معاوضہ) لینے کا حکم

ڈاکٹر کا دوا لکھنے پر میڈیسن کمپنی سے کمیشن لینے کا حکم


فتوی نمبر : 144106201036

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں