بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چیل کو ذبح کرنا


سوال

ایک  چیل  بیمار  ہے،  کیا اس کو ذبح کردینا جائز ہے کہ تکلیف سے نکل جائے؟

جواب

جانوروں کا ذبح کردینا کسی منفعت کے لیے حلال ہے، اور چیل سے کسی قسم کی منفعت مقصود نہیں۔  اسی طرح بعض اوقات کسی جانور سے نقصان اور ضرر پہنچ رہاہو تو اسے ذبح کرنے یا مارنے کی اجازت ہے۔ جب کہ بیمار چیل کسی کو تکلیف نہیں پہنچا رہی۔  نیز بیمار چیل کا صحیح ہوجانا بھی ممکن ہے، لہذا اس کے علاج کی کوشش کرنی چاہیے۔البتہ اگر بالکل ہی زندہ رہنے کی امید نہیں جیسا کہ سر کچل گیا  اور تکلیف میں ہو تو اس کی گنجائش ہوگی۔

"وعن عبد الله بن عمرو بن العاص رضي الله عنهما، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "من قتل عصفوراً فما فوقها بغير حقها، سأله الله عن قتله". قيل: يا رسول الله! وما حقها؟ قال : " أن يذبحها فيأكلها، ولايقطع رأسها فيرمي بها". رواه أحمد ، والنسائي ، والدارمي". 

الموسوعة الفقهية الكويتية (21/ 174):
"وإن كان طاهراً في الحياة نجساً بالموت كالحمار الأهلي فهو صالح للتذكية، ولها فيه أثران:
الأول: بقاء طهره ولولا التذكية لتنجس بالموت.
والثاني: حل الانتفاع بجلده وشعره دون حاجة إلى دباغ . (ر: نجاسة، دباغ) .
وصرح المالكية بأن الذكاة لاتعمل في غير المأكول، لكن يستحب ذكاة ما لايؤكل إن أيس من حياته بمرض أو عمى بمكان لا علف فيه، ولايرجى أخذ أحد له، وهذه الذكاة ليست بالمعنى الشرعي؛ لأنها للإراحة لا للتطهير. 
وصرح الشافعية بتحريم ذبح غير المأكول ولو لإراحة، لكن لو اضطر إنسان لأكله كان ذبحه أولى من سائر أنواع القتل؛ لأنه أسهل لخروج الروح". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144007200464

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں