خاتون سفیدہ جان لاولد وفات پاگئی ہے، اب اس کا کوئی بھی وارث زندہ نہیں، سوائے تین چچا زاد بھائی اور ایک چچا زاد بہن۔اور ایک ماموں زاد بھائی اور تین ماموں زاد بہنیں زندہ ہیں۔ اب متوفیہ کا ترکہ کا کس نہج پر تقسیم ہوگا؟ کیا چچا زاد بہن کو بھی حصہ ملے گا یا صرف چچا زاد بھائیوں کو؟ یا کوئی اور طریقہ ہوگا؟
صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃً مرحومہ سفیدہ جان کی موت کے وقت اس کے صرف یہی ورثاء ہیں تو اس کے ترکہ میں سے اس کی تجہیز وتکفین کے اخراجات نکالنے کے بعد، اگر اس کے ذمہ کوئی قرض ہوتو اسے کل ترکہ میں سے ادا کرنے کے بعد، اگر مرحومہ نے کوئی جائز وصیت کی ہوتو اسے ایک تہائی ترکہ میں سے نافذ کرنے کے بعد باقی کل منقولہ وغیرمنقولہ ترکہ کو 3 حصوں میں تقسیم کرکے مرحومہ کے ہر ایک چچازاد بھائی کو ایک، ایک حصہ ملے گا۔ باقی چچازاد بھائی کی موجودگی میں چچازاد بہن، ماموں زاد بھائی بہن وارث نہیں بنیں گے۔
الفتاوى الهندية (6/ 451)
'' وباقي العصبات ينفرد بالميراث ذكورهم دون أخواتهم، وهم أربعة أيضاً: العم وابن العم وابن الأخ وابن المعتق، كذا في خزانة المفتين''.
اور اگر مرحومہ کی وفات کے وقت تو کوئی وارث حیات تھا، اب وہ موجود نہیں ہے تو تقسیم کی صورت مختلف ہوگی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909201285
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن