مرحوم کے حقوق متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو اسے ادا کرنے کے بعد اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے ایک تہائی ترکہ میں سے نافذ کرنے کے بعد باقی کل ترکہ کو 32 حصوں میں تقسیم کرکے مرحوم کی پہلی بیوی کے تین بیٹوں میں سے ہر بیٹے کو /7 حصے ( 21.87%) اور دوسری بیوی کے بیٹے کو /11 حصے (34.87%) ملیں گے۔
اگر زید کےوالدین حیات نہیں ہیں، بلکہ اس کے ورثاء میں فقط یہی چار لڑکے ہیں تو زید کے کل ترکہ کو چارحصوں میں تقسیم کیاجائے گا ،ہر ایک بیٹے کو ایک ایک حصہ ملے گا۔یعنی ہر سوروپے میں سے5 2۔25 روپے کرکے ہر ایک بیٹے کو دیے جائیں گے۔فقط واللہ اعلم
نوٹ: ہمیں آپ کا سوال اتنا ہی موصول ہواہے جو اوپر درج ہے، اگر آپ سوال میں مزید کچھ شامل کرنا چاہ رہے تھے، یا مناسخہ کا مسئلہ ہے (یعنی میراث تقسیم ہونے سے پہلے ہی کسی وارث کا انتقال ہوگیا، اور آگے مزید وارث بھی ہیں) تو وضاحت کرکے دوبارہ سوال ارسال کردیجیے، ان شاء اللہ اس کی روشنی میں جواب دے دیا جائے گا۔
فتوی نمبر : 143909202007
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن