بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چار بیٹوں میں وراثت کی تقسیم


سوال

مرحوم کے حقوق متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو اسے ادا کرنے کے بعد اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے ایک تہائی ترکہ میں سے نافذ کرنے کے بعد باقی کل ترکہ کو 32 حصوں میں تقسیم کرکے مرحوم کی پہلی بیوی کے تین بیٹوں میں سے ہر بیٹے کو /7 حصے ( 21.87%) اور دوسری بیوی کے بیٹے کو /11 حصے (34.87%) ملیں گے۔

جواب

اگر زید کےوالدین حیات نہیں ہیں، بلکہ اس کے ورثاء میں فقط  یہی چار لڑکے ہیں تو زید کے کل ترکہ کو چارحصوں میں تقسیم کیاجائے گا ،ہر ایک بیٹے کو ایک ایک حصہ ملے گا۔یعنی ہر سوروپے میں سے5 2۔25 روپے کرکے ہر ایک بیٹے کو دیے جائیں گے۔فقط واللہ اعلم

نوٹ: ہمیں آپ کا سوال اتنا ہی موصول ہواہے جو اوپر درج ہے، اگر آپ سوال میں مزید کچھ شامل کرنا چاہ رہے تھے، یا  مناسخہ کا مسئلہ ہے (یعنی میراث تقسیم ہونے سے پہلے ہی کسی وارث کا انتقال ہوگیا، اور آگے مزید وارث بھی ہیں) تو وضاحت کرکے دوبارہ سوال ارسال کردیجیے، ان شاء اللہ اس کی روشنی میں جواب دے دیا جائے گا۔ 


فتوی نمبر : 143909202007

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں