بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

پیٹرول اسٹیشن کی زکاۃ کیسے ادا کی جائے؟


سوال

میرا ایک پیٹرول سٹیشن ہے اس کی زکاۃ کا حساب کیسے ہوگا؟ پیٹرول کمپنی کا ہے،  مجھے صرف کمیشن ملتا ہے، شاپ میں سامان اتنا نہیں ہوتا، ڈرنکس، چاکلیٹ، چپس اتنی مقدار میں نہیں ہوتےکہ ایک تولہ سونا بھی ہو۔  نیز اگر سال بھر کے کمیشن پر لاگو ہوتی ہے تو اس کی مقدار بھی بتا دیں !

جواب

ہماری معلومات کے مطابق پیٹرول اسٹیشن کے کاروبار سے منسلک افراد کو کمپنی پیٹرول مفت میں کمیشن کی بنیاد پر فراہم نہیں کرتی، بلکہ پیٹرول کی فراہمی سے پہلے کثیر رقم وصول کرتی ہے، پھر پیٹرول فراہم کرتی ہے، نیز جمع شدہ رقم سےزائد کا پیٹرول بھی فراہم نہیں کرتی، اور اگر جمع شدہ رقم کے عوض پیٹرول فراہم کردیا جائے تو مزید پیٹرول کی فراہمی سے قبل اسٹیشن مالک مزیدرقم فراہم کرنے کا پابند ہوتا ہے، گو کہ اسٹیشن مالک کو پیٹرول کمپنی کی جانب سے کم قیمت پر فراہم کیا جاتا ہے، اور اسٹیشن مالکان حکومت کی جانب سے مقررہ قیمت پر اسے فروخت کرتے ہیں، کمپنی کے ریٹ (قیمتِ خرید) اور حکومت کے ریٹ ( قیمتِ فروخت) میں جو فرق ہوتا ہے، اس میں سے ٹیکسس منہا کرنے کے بعد جو بچتا ہے، وہی پیٹرول اسٹیشن مالک کی کمائی و منافع ہوتا ہے، اس تفصیل کے اعتبار سے زکاۃ کے حساب کی تفصیل درج ذیل ہے:

آپ کی کل انویسٹمنٹ سے جتنا پیٹرول آیا ہو، اس کا حساب کرلیا جائے، اور جس دن آپ کی زکاۃ کا سال مکمل ہو، اس دن پیٹرول کی جو قیمتِ فروخت ہو، اس کے حساب سے آپ کی ملکیت کے کل پیٹرول کا حساب لگا کر (اور واجب الادا قرض اگر ہوں تو انہیں منہا کرکے) کل قیمتِ فروخت کا ڈھائی فی صد بطورِ زکاۃ ادا کرنا آپ پر لازم ہوگا۔  نیز ماہانہ جو نفع آتا ہے اگر وہ استعمال ہوجاتا ہے، کچھ بھی محفوظ نہیں رہتا تو اس استعمال شدہ منافع پر زکاۃ واجب نہیں، البتہ اگر نفع محفوظ رہتا ہو، تو اسے بھی کل مالِ زکاۃ میں شامل کرکے سال پورا ہونے پر کل کا ڈھائی فی صد بطورِ زکاۃ ادا کرنا آپ پر لازم ہوگا، اور یہی حکم دوکان پر موجود سامان اور اس سے حاصل شدہ آمدنی کا ہے۔

اگر مسئلے کی نوعیت اس سے مختلف ہو تواس کی تمام تفصیل لکھ کر دوبارہ سوال پوچھ لیا جائے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201008

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں