بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

پینشن فنڈز کے حق دار کون؟


سوال

ایک بندہ واپڈا کے محکمہ میں ملازم تھا جوکہ دورانِ  سروس فوت ہو گیا ہے،  اور اُس کی کوئی اولاد بھی نہیں ہے،  اور اس کے بہن بھائی اور والدین بھی اُس سے پہلے فوت ہو چکے ہیں،  اب اس کے بھتیجے یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم اس کے پینشن فنڈز اور مراعات میں سے حصہ دار ہیں، اور انہوں نے جانشینی درخواست بھی دائر کر دی ہے، جب کہ واپڈا محکمہ کہہ  رہا ہے کہ اس نے اپنی سروس بُک میں اپنی بیوی کو نامزد کیا ہے اور ہم تمام فنڈز بیوی کو دینے کے پابند ہیں ۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا بھتیجے ان پینشن فنڈز یا اُن مراعات میں حق دار ہیں؟

جواب

وہ فنڈز جن کی کٹوتی ملازم کی تنخواہ میں سے جبری ہوتی ہے یعنی ملازم کی اجازت کے بغیر تنخواہ میں سے کٹوتی کی جاتی ہے تو ایسے فندز کا حکم یہ ہے کہ اس کو بمع اضافہ شدہ رقم کے وصول کرنا جائز ہے۔ اور جو رقم پراویڈنٹ فنڈ کی مد میں ادارے سے حاصل ہو گی اس میں تمام ورثاء کا حق ہو گا، اس کو میراث کے قاعدے کے مطابق تقسیم کرنا لازم ہو گا۔ اور اگر پراویڈنٹ فنڈ کی مد میں کٹوتی ملازم کے اختیار سے ہو (یعنی ملازم چاہتا تو کٹوتی نہ کرواتا) تو جتنی رقم ملازم کی تنخواہ میں سے کاٹی گئی ہو اور جو رقم ادارہ نے اپنی طرف سے شامل کی ہو صرف اتنی رقم لینا جائز ہوگا، جو رقم ان دونوں رقموں پر اضافی ملتی ہے وہ لینا جائز نہیں ہوگا۔

باقی پنشن کی رقم حکومت یا کسی بھی ادارے  کی طرف سے عطیہ ہوتی ہے؛ لہذا پنشن کی رقم ادارہ جس کے نام پر جاری کرے اس کے لیے اس کا وصول کرنا اور اس کو اپنے استعمال میں لانا جائز ہے، اس میں وراثت جاری نہیں ہوگی، اگر مرحوم نے اپنی اہلیہ کو نامزد کیا تھا اور مذکورہ ادارے کا ضابطہ یہی ہے کہ ملازم کے نامزد کردہ کو پینشن دی جائے گی، تو بیوہ اس کی حق دار ہوگی۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200066

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں