بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پیشاب کے بعد قطروں کے آنے کی صورت میں نماز کا حکم


سوال

میں کینڈا میں رہتا ہوں، میرے ساتھ ایک مسئلہ ہے کہ پیشاب کرنے کے بعد مجھے قطرے آتے ہیں،  جو تیس چالیس اور بعض دفعہ پچاس منٹ تک جاری رہتے ہیں، جس کی وجہ سے میری نماز بھی قضا ہوجاتی ہے،  مجھے کوئی ایسی صورت بتائیں کہ میری نماز ہوجائے،  یہاں بہت سردی ہوتی ہے جس کی وجہ سے بار بار حاجت کے لیے بھی جانا پڑتاہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر آپ کو کسی بھی نماز کے مکمل وقت میں اتنا وقت نہیں مل پاتا کہ با وضو ہو کر پیشاب کے قطرے خارج ہوئے بغیر وقتی فرض ادا کرسکیں، تو ایسی صورت میں آپ ’’معذورِ شرعی‘‘ شمار ہوں گے، جس کا حکم یہ ہے کہ نماز کا وقت داخل ہونے کے بعد وضو کرلیں اور دوسری نماز کا وقت داخل ہونے تک جتنی نمازیں تلاوت و دیگر عبادات چاہیں اس وضو سے ادا کریں، بشرطیکہ وضو توڑنے کے دیگر اسباب میں سے کوئی اور سبب پیش نہ آئے۔ ایک مرتبہ شرعی معذور بننے کے بعد جب تک کسی نماز کا مکمل وقت اس عذر (پیشاب کے قطرے نکلے) کے بغیر نہ گزر جائے تب تک آپ شرعی معذور شمار ہوں گے۔ 

اور اگر تیس چالیس منٹ بعد قطروں کا آنا بند ہو جاتا ہو  جیساکہ آپ نے سوال میں ذکر بھی کیا ہے تو  قطرے رکنے تک انتظار کرنا ہوگا، جب قطرے بند ہوجائیں تو با وضو ہو کر نماز ادا کرلیا کریں۔ اس صورت میں آپ کو چاہیے کہ پیشاب سے فراغت کی ترتیب تبدیل کرلیں، نماز کی ادائیگی کے قریب پیشاب نہ کیا کریں، نماز کی ادائیگی کے بعد کرلیا کریں؛ تاکہ دوسری نماز کی ادائیگی سے پہلے پہلے قطرے آنا بند ہوجائیں،  اور بہتر ہے کہ انڈر ویئر میں ٹشو پیپر رکھ لیا کریں، قطروں کے بند ہوجانے کے بعد  ٹشو پیپر نکال کر استنجا کرنا ضروری ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"و صاحب عذر من به سلس بول لايمكنه إمساكه أو استطلاق بطن أو انفلات ريح ... إن استوعب عذره تمام وقت صلاة مفروضة بأن لايجد في جميع وقتها زمناً يتوضؤ و يصلي فيه خالياً عن الحدث ولو حكماً؛ لأن الانقطاع اليسير ملحق بالعدم". (باب الحيض: مطلب في أحكام المعذور ٣٠٥/١ ط سعيد) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200990

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں