بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پیشاب کے قطروں کے مریض کی نماز


سوال

مجھے یہ مسئلہ ہے کہ باوجود یہ کہ میں اچھی طرح استنجا کرتا ہوں استنجا  کے بعد پیشاب کے ایک دو قطرے آجاتے ہیں،  بعض اوقات یہ ایک دو قطرے پندرہ یا بیس منٹ کے بعد بھی آجاتے ہیں تو  کیا اگر میں نے کہیں جماعت کروانی ہو تو میں پیشاب والی جگہ میں اندر روئی رکھ کر اور اس کے اوپر کسی چیز کے ذریعہ باندھ لوں کہ روئی باہر نہ نکلے اور اگر کوئی قطرہ وغیرہ نکلے بھی تو روئی اس کو جذب کرلے۔  کیا ایسا کرنے کے بعد میں عام نماز کی جماعت یا جامعہ کی جماعت کروا سکتا ہوں؟

جواب

اگر  آپ پیشاب کے قطروں کے مریض ہیں اور آپ اپنے پیشاب کے سوراخ میں روئی رکھتے ہیں تو  اگر روئی کا ظاہری اور باہر کا حصہ تر ہوجائے تو آپ کا وضو ٹوٹ جائے گا، لیکن یہ اس وقت وضو کو توڑے گا جب روئی پیشاب  کے سوراخ سے اوپر اٹھی اور ابھری ہوئی ہو یا اس کے برابر ہو ، اور اس صورت میں آپ کی نماز ہوگی نہ مقتدیوں کی، لہذا ایسی صورت میں جماعت کرانے سے اجتناب کریں، اور اگر وہ سوراخ کے سرے سے نیچے ہو یعنی اندر کی طرف ہو تو اس صورت میں روئی تر ہونے سے وضو نہیں ٹوٹے گا؛ کیوں کہ اس صورت میں قطرہ نکلنا نہیں پایا گیا۔

"کما ینقض لو حشا إحلیله بقطنه و ابتلّ الطرف الظاهر، هذا لو القطنة عالیة أو محاذیة لرأس الإحلیل، وإن متسفلة عنه لاینقض، وکذا الحکم ..." الخ ( کتاب الطهارة، الدرالمختار مع رد المحتار) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105201030

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں