میں سویڈن سے ہوں اور ایک کمپنی میں کام کر رہا ہوں. مجھے پیشاب کے ساتھ مسئلہ ہے اور میں اسے کنٹرول نہیں کرسکتا یہاں تک کہ میں اسے صاف کرنے کی کوشش کرتا ہوں. مگر کچھ کچھ قطرے پھر بھی آجاتے ہیں. اس صورت میں، میں نماز ادا کرسکتا ہوں یا نہیں. یہاں کوئی کپڑا تبدیلی کی سہولت نہیں ہے۔ نیک تمنائیں محمد شیر خان
واضح رہے کہ شرعاً معذور اس شخص کو کہا جاتا ہے جس کو وضو توڑنے کے اسباب (ریح پیشاب کے قطرے وغیرہ) میں سے کوئی سبب مسلسل پیش آتا رہتا ہو اور ایک نماز کے وقت کی ابتدا سے انتہا تک اتنا وقت بھی اس کو نہ ملتا ہو کہ وہ با وضو ہو کر وقتی فرض نماز اس عذر کے پیش آئے بغیر ادا کر سکے تو ایسے شخص کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ ہر نماز کے وقت کے لیے وضو کر کے وقت کے اندر جتنی چاہے نماز ادا کر لے، البتہ اگر ایسا نہ ہو تو یہ شخص شرعاً معذور نہیں ہے، اور اسے چاہیے کہ پاکی کا اہتمام کرکے نماز ادا کرے ۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں آپ اپنے بارے میں خود فیصلہ کرلیجیے کہ آپ کی نوعیت پہلی والی ہے یا دوسری ، اگر دوسری صورت ہے تو آپ پانی پینے کی ترتیب اور مقدار بدل کر نماز کے بعد پیشاب کرنے کی ترتیب بنالیں، اور استنجا کے بعد ٹشو رکھ لیا کریں, اور نماز سے پہلے ٹشو ہٹا کر صرف استنجا کر کے با وضو ہو کر نماز ادا کیا کریں، اور نماز سے فارغ ہوکر پیشاب کرلیا کریں، درمیان میں جتنی مرتبہ پیشاب کریں استنجا کے بعد ٹشو رکھ لیں،اور بطورِ علاج وضو کے بعد اپنی انگلیاں تر کر کے رومالی پر چھڑک لیا کریں۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143908200138
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن