بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بچیوں کی شادی کی آسانی کی غرض سے بینک میں سودی اکاونٹ کھلوانا


سوال

میری 3 بیٹیاں ہیں، میں ان کے لیے بینک میں فکسڈ رقم جمع کرنا چاہتا ہوں کہ کل جب ان کی شادی ہو  تو  آسانی سے ہوجاۓ، بینک میں ہر ماہ کچھ رقم جمع کرتا رہوں؛ تا کہ پریشانی نا ہو اور وہ پیسے بڑھتے بھی رہیں، کیا یہ ٹھیک ہے؟

جواب

واضح رہے کہ بینک میں بوقتِ ضرورت  کرنٹ اکاؤنٹ  کھلوانے کی اجازت ہے، اس کے علاوہ کوئی اور اکاؤنٹ کھلوانا جائز نہیں ہے، اور اس پر منافع لینا سود لینا ہے جو کہ حرام ہے اور اللہ اور اس کے رسول سے اعلانِ جنگ کے مترادف ہے۔لہذا بچیوں کی شادی کی غرض سے پیسے جمع کرنے میں حرج نہیں، لیکن اس کےلیے آپ جو طریقہ اختیار کررہے ہیں وہ جائز نہیں ہے،اس کی بجائے کوئی جائز صورت اختیار کریں۔

ارشادِ خداوندی ہے:

{فَإِن لَّمْ تَفْعَلُواْ فَأْذَنُواْ بِحَرْبٍ مِّنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَإِن تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُؤُوسُ أَمْوَالِكُمْ لاَ تَظْلِمُونَ وَلاَ تُظْلَمُونَ} (البقرة:279) 

ترجمہ آیت: پھر اگر (سود)نہیں چھوڑتے  تو تیار ہوجاؤ لڑنے کو اللہ اور اس کے رسول سے اور اگر توبہ کرتے ہو تو تمہارے واسطے ہے اصل مال تمہارا نہ تم کسی پر ظلم کرو اور نہ تم پر کوئی۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201000

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں