بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

پندرہ سال جدا رہنے کے بعد اگر شوہر طلاق دے تو عدت واجب ہوگی؟


سوال

میں  پچھلے  15 سال سے اپنے شوہر سے علیحدہ رہ رہی ہوں،  ہماری طلاق نہیں ہوئی ہے اور ہمارے بیچ ان 15 سالوں میں کسی قسم کا ازدواجی تعلق بھی نہیں رہا ہے،  نہ میں اب اس رشتہ کوجاری رکھنا چاہتی ہوں نہ ہی وہ،  ایسی صورت میں اگر اب میں خلع لوں یا وہ مجھے طلاق دے تو کیا مجھ پر عدت واجب ہے اور اگر ہے تو اس کی مدت کیا ہوگی؟

جواب

واضح رہے کہ نکاح کے بعد میاں دونوں ایک ساتھ رہے ہوں اور خلوتِ صحیحہ ہوچکی ہو یعنی میاں بیوی ایسی تنہائی میں مل چکے ہوں جہاں ازدواجی تعلقات قائم کرنے میں کوئی رکاوٹ نہ ہو ، اس کے بعد اگر شوہر طلاق یا خلع دے تو بیوی پر عدت واجب ہوتی ہے ، عدت کا وجوب نکاح ختم ہونے کے بعد ہوتا ہے، میاں بیوی چاہے جتنی مدت علیحدہ رہیں جب تک شوہر طلاق نہ دے بیوی اس کے نکاح میں رہتی ہے، اور شوہر جس وقت طلاق دے اس وقت نکاح ختم ہوتا ہے اور اسی وقت عورت مطلقہ شمار ہوتی ہے، اس لیے علیحدگی کا زمانہ نہ عدت میں شمار ہوتا ہے اور نہ ہی اس سے عدت پر کوئی اثر پڑتا ہے۔ 

لہذا صورتِ مسئولہ میں نکاح کے بعد اگر خلوتِ صحیحہ ہوچکی ہو اور اب شوہر طلاق یا خلع دے دے تو عدت واجب ہوگی اگرچہ میاں بیوی پندرہ سال سے علیحدہ رہ رہے ہیں اور ان کے درمیان کوئی ازدواجی تعلقات نہیں ہیں،  کیوں کہ عدت نکاح ختم ہونے کے بعد واجب ہوتی ہے، اگر ماہواری آتی ہو تو تین ماہواریاں وگرنہ تین ماہ عدت پوری کرنا لازم ہوگا۔

الدر المختار  مع حاشیته لابن عابدین(3 / 505):
"( ثلاث حيض كوامل ) لعدم تجزي الحيضة فالأولى لتعرف براءة الرحم والثانية لحرمة النكاح والثالثة لفضيلة الحرية.

(قوله: فالأولى الخ ) بيان لحكمة كونها ثلاثاً مع أن مشروعية العدة لتعرف براءة الرحم أي خلوه عن الحمل وذلك يحصل بمرة فبين أن حكمة الثانية لحرمة النكاح أي لإظهار حرمته واعتباره حيث لم ينقطع أثره بحيضة واحدة في الحرة والأمة وزيد من الحرة ثالثة لفضيلتها".

فتح القدیر لکمال ابن الهمام  (9 / 250):
"ثُمَّ كَوْنُهَا تَجِبُ لِلتَّعَرُّفِ لَا يَنْفِي أَنْ تَجِبَ لِغَيْرِهِ أَيْضًا، وَقَدْ أَفَادَ الْمُصَنِّفُ فِيمَا سَيَأْتِي أَنَّهَا أَيْضًا تَجِبُ لِقَضَاءِ حَقِّ النِّكَاحِ بِإِظْهَارِ الْأَسَفِ عَلَيْهِ ، فَقَدْ يَجْتَمِعَانِ كَمَا فِي مَوَاضِعِ وُجُوبِ الْأَقْرَاءِ وَقَدْ يَنْفَرِدُ الثَّانِي كَمَا فِي صُوَرِ الْأَشْهُرِ ، بِخِلَافِ غَيْرِ الْمُتَأَكِّدِ وَهُوَ مَا قَبْلَ الدُّخُولِ لَا يُؤْسَفُ عَلَيْهِ إذْ لَا إلْفَ وَلَا مَوَدَّةَ فِيهِ". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200687

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں