بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرضہ لینے کے لیے بیع عینہ کا حیلہ


سوال

پنجاب میں یہ سسٹم چل رہا ہے کہ اگر کسی شخص کو پیسوں کی ضرورت ہو، وہ دوکاندار سے 375000 کی کھاد کی بوریاں لے کر کسی دوسرے دوکاندار کو 300000 میں فروخت کردے،  یا  500000 کا سونا خرید کر کچھ وقت کے بعد اسے 400000 میں فروخت کرکے نقد رقم سے اپنی ضرورت پوری کرلے، اس طریقہ پر ضرورت پوری کرنے کا کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جو صورت آپ نے بتائی ہے اسے شریعت کی اصطلاح میں ’’بیع عینہ‘‘  کہتے ہیں جوکہ حرام ہے، اور سود خوری کا ہی ایک راستہ ہے، اور رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس قسم کے عقد کو رسوائی اور ذلت کا سبب قرار دیا ہے، جیسا کہ ’’سنن ابی داؤد‘‘ میں بروایت حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان منقول ہے کہ جب تک تم بیع عینہ کرتے رہوگے اور جانوروں کی دیکھ بھال میں لگے رہوگے اور زراعت میں گم ہوجاؤ گے اور جہاد چھوڑ دوگے تو اللہ تم پر ذلت و رسوائی مسلط کردے گا، یہاں تک کہ تم دوبارہ دین کی طرف نہ لوٹ آؤ۔

’’عن ابن عمر رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: إذا تبايعتهم العينة، و أخذتم أذناب البقر، و رضيتم بالزرع، و تركتم الجهاد، سلط الله عليكم الذلة، لاينزعه حتي ترجعوا إلی دينكم‘‘. (رقم الحديث: ٣٤٦٢)  

 لہذا اگر اس طرح کا عقد کرلیا ہے تو اسے فوری طور پر ختم کر دینا چاہیے اور اللہ رب العزت سے اپنے اس عمل پر سچے دل سے فوری طور پر توبہ کرنا ضروری ہے۔  فتاوی شامی میں ہے:

’’(قَوْلُهُ: فِي بَيْعِ الْعِينَةِ) اخْتَلَفَ الْمَشَايِخُ فِي تَفْسِيرِ الْعِينَةِ الَّتِي وَرَدَ النَّهْيُ عَنْهَا. قَالَ بَعْضُهُمْ: تَفْسِيرُهَا أَنْ يَأْتِيَ الرَّجُلُ الْمُحْتَاجُ إلَى آخَرَ وَيَسْتَقْرِضَهُ عَشَرَةَ دَرَاهِمَ وَلَايَرْغَبُ الْمُقْرِضُ فِي الْإِقْرَاضِ طَمَعًا فِي فَضْلٍ لَا يَنَالُهُ بِالْقَرْضِ، فَيَقُولُ: لَا أُقْرِضُك، وَلَكِنْ أَبِيعُك هَذَا الثَّوْبَ إنْ شِئْت بِاثْنَيْ عَشَرَ دِرْهَمًا، وَقِيمَتُهُ فِي السُّوقِ عَشَرَةٌ، لِيَبِيعَهُ فِي السُّوقِ بِعَشَرَةٍ، فَيَرْضَى بِهِ الْمُسْتَقْرِضُ فَيَبِيعُهُ كَذَلِكَ، فَيَحْصُلُ لِرَبِّ الثَّوْبِ دِرْهَمًا، وَلِلْمُشْتَرِي قَرْضُ عَشَرَةٍ. وَقَالَ بَعْضُهُمْ: هِيَ أَنْ يُدْخِلَا بَيْنَهُمَا ثَالِثًا، فَيَبِيعُ الْمُقْرِضُ ثَوْبَهُ مِنْ الْمُسْتَقْرِضِ بِاثْنَيْ عَشَرَ دِرْهَمًا، وَيُسْلِمُهُ إلَيْهِ ثُمَّ يَبِيعُهُ الْمُسْتَقْرِضُ مِنْ الثَّالِثِ بِعَشَرَةٍ وَيُسْلِمُهُ إلَيْهِ، ثُمَّ يَبِيعُهُ الثَّالِثُ مِنْ صَاحِبِهِ وَهُوَ الْمُقْرِضُ بِعَشَرَةٍ وَيُسْلِمُهُ إلَيْهِ، وَيَأْخُذُ مِنْهُ الْعَشَرَةَ وَيَدْفَعُهَا لِلْمُسْتَقْرِضِ فَيَحْصُلَ لِلْمُسْتَقْرِضِ عَشَرَةٌ وَلِصَاحِبِ الثَّوْبِ عَلَيْهِ اثْنَا عَشَرَ دِرْهَمًا، كَذَا فِي الْمُحِيطِ، ... وَقَالَ مُحَمَّدٌ: هَذَا الْبَيْعُ فِي قَلْبِي كَأَمْثَالِ الْجِبَالِ ذَمِيمٌ اخْتَرَعَهُ أَكَلَةُ الرِّبَا. وَقَالَ عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ: «إذَا تَبَايَعْتُمْ بِالْعِينَةِ وَاتَّبَعْتُمْ أَذْنَابَ الْبَقَرِ ذَلَلْتُمْ وَظَهَرَ عَلَيْكُمْ عَدُوُّكُمْ»‘‘. (٥/٢٧٣)  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200924

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں