بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پستان کی سرجری کروا کر اس کر بڑھانے کا حکم


سوال

کیا شوہر کے اصرار پر پستان کی سرجری کرا کر اسے بڑھانا جائز ہے؟

جواب

واضح رہے کہ انسان کے لیے کسی بھی عضو  کی سرجری کرانے کے لیے فقہاء نےمتعدد شرائط بیان فرمائی ہیں، ان شروط کے فقدان کی صورت میں کسی بھی عضو کی سرجری کرانا  جائز نہ ہوگا۔

1. سرجری کرانے کی شدید مجبوری ہو کہ اس کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہ ہو۔

2. ڈاکٹر کو مریض کی  صحت یابی کا غالب گمان ہو، غالب گمان کے بغیر سرجری کروانا جائز نہ گا۔

3. کسی عضو کی خِلقت  ہیئتِ اصلیہ کو تبدیل نہ کیا جا رہا ہو۔

4. اس سرجری سے مقصود دھوکا دہی نہ ہو۔

5. اس سرجری پر کوئی ضرر مرتب نہ ہوتا ہو۔

6. اس سرجری سے ایک جنس کی مشابہت دوسری جنس سے نہ ہوتی ہو۔

أحكام جراحة التجميل في الفقه الإسلامي (ص: 34)
"تغيير هيئة الأعضاء بالزيادة والنقصان :
تلجأ بعض النساء وبخاصة القينات والممثلات إلى تغيير أشكال الأعضاء الظاهرة: كالأنف والأذن الفك والشفة والفك والذقن والثديين؛ رغبة في الحسن والجمال ولفت نظر المشاهدين إليهن ... هذه هي الأحكام المتعلقة بجراحة التجميل حاولت جهدي في استخراج مسائلها وتحرير عللها واستخلاص القواعد الكلية الضابطة لها. وهذه القواعد هي:
1 - الجراحة تعذيب وإيلام للإنسان الحي، فلاتجوز إلا لحاجة أو ضرورة.
2 - أن يتعين على الإنسان إجراء العملية الجراحية، بحيث لاتوجد وسيلة أخرى تقوم مقام تلك العملية في سدّ الحاجة أو دفع الضرورة.
3 - أن يغلب على ظنّ الطبيب نجاح تلك العملية، فلايجوز له اتخاذ جسم الإنسان محلاً لتجاربه.
4 - أن لايكون فيها تغيير للخلقة الأصلية المعهودة، فلايجوز تغيير هيئة عضو من الأعضاء بالتصغير أو التكبير إذا كان ذلك العضو في حدود الخلقة المعهودة.
5 - أن لايكون فيها مثلة وتشويه؛ لجمال الخلقة الأصلية المعهودة.
6 - أن لايكون فيها تدليس وغش وخداع، فلايجوز للمرأة العجوز إجراء عملية جراحية بقصد إظهار صغر السن.
7 - أن لايترتب عليها ضرر أكبر كإتلاف عضو.
8 - أن لاتكون بقصد تشبه أحد الجنسين ( الذكر والأنثى ) بالآخر.

 پستان کو بڑھانا ایسی شدید مجبوری نہیں کہ جس کے لیے سرجری  جائز ہو؛  البتہ غذا یا دوا کے استعمال سے اگر ایساممکن ہو تو جائز ہے۔

الفتاوى الهندية (5/ 356):
"والمرأة إذا كانت تسمن نفسها لزوجها لا بأس به".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200023

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں