بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

پریکٹیکل جرنل میں تصاویر بنانا


سوال

میں zoology پڑھ رہی ہوں، اس میں پریکٹیکل جرنل میں تصاویر بنانی ہوتی ہیں، جو ضروری ہے،  اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب

آپ کو جن تصاویر بنانے کی ضرورت پڑتی ہے، اگر وہ سر کے علاوہ مختلف  اعضاء کی ہیں جیسا کہ صرف ہاتھ  کی یا صرف کان کی یا جان دار کے کئی متفرق اعضاء کی، اور اس میں اس جانور  کی مکمل تصویر  یا سر مکمل نہیں ہے، تو  ایسی تصویر بنانا جائز ہے، لیکن مکمل جان دار یا اس کے سر کی مکمل تصویر بنانا جائز نہیں ہے۔البتہ سر  کے اجزاء  کی علیحدہ علیحدہ تصاویر بنانی پڑے، مثلاً: صرف ناک کی تصویر تو  اس کی گنجائش ہوگی۔

شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا کاندھلویؒ نے علامہ نوویؒ کی پوری عبارت نقل کرنے کے بعد زرقانیؒ کے حوالے سے ابن العربیؒ کا یہ قول نقل کیا ہے:
 ’’فإن کانت ثابتة الهیئة قائمة الشکل حرم، وإن قطعت الرأس وتفرقت الأجزاء جاز، هذا هو الأصح‘‘.  (أوجز المسالك، ج:۶، ص:۳۹۱)
ترجمہ:…’’اگر تصویر کی ہیئت اور شکل درست ہو تو حرام ہے اور اگر اس کا سر کاٹا گیا ہو اور بدن کے اجزاء کو الگ الگ کردیا گیا ہو، پھر جائز ہے، یہ سب سے صحیح مسلک ہے‘‘۔

’’أو مقطوعة الرأس أو الوجه أو ممحوّة عضو لاتعیش بدونه ... وقید بالرأس لأنه لا اعتبار بإزالة الحاجبین أو العینین لأنها تعبد بدونها‘‘. (در مع رد المحتار: ج۲ ص۴۱۸،)

’’أو کانت صغیرةً لاتتبین تفاصیل أعضائها للناظر قائمًا وهي علی الأرض ... قال: بحیث لاتبدو للناظر إلا بتبصر بلیغ ... أو لاتبدو له من بعید ثم قال: لکن في الخزانة إن کانت الصورة مقدار طیر یکره وإن کانت أصغر فلا". (در مع رد المحتار: ج۲ ص۴۱۸) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200519

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں