بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پانی کے لوٹے میں پیشاب کا قطرہ گرنے کے بعد اس سے ہاتھ دھوکر مختلف چیزوں کو چھونا


سوال

پانی سے بھرے لوٹے میں پیشاب کا قطرہ گرا، اس سے میں ہاتھ دھو بیٹھا، اب جس چیز کو بھی ہاتھ لگا کیا وہ نا پاک ہو گی ؟

جواب

پانی کے بھرے ہوئے لوٹے میں اگر  پیشاپ کا قطرہ گرا ہو تو  اس سے  لوٹے کا پانی ناپاک ہوگیا، اور ناپاک پانی جس جگہ لگا ہو  (ہاتھ ہو یا کوئی اور چیز) اس جگہ کو پاک کرنا ضروری ہے، لیکن اگر ناپاک پانی سے ہاتھ دھونے کے بعد وہ خشک ہوگیا ہو پھر ہاتھ کسی چیز کو لگایا تو وہ چیز ناپاک نہیں ہوگی۔

الفتاوى الهندية (1 / 46،47):
"البول المنتضح قدر رءوس الإبر معفو للضرورة وإن امتلأ الثوب. كذا في التبيين وكذا قدر الجانب الآخر. هكذا في الكافي والتبيين. هذا إذا كان الانتضاح على الثياب والأبدان أما إذا انتضح في الماء فإنه ينجسه ولا يعفى عنه؛ لأن طهارة الماء آكد من طهارة الأبدان والثياب والمكان. كذا في السراج الوهاج. ۔۔۔۔۔ إذا نام الرجل على فراش فأصابه مني ويبس فعرق الرجل وابتل الفراش من عرقه إن لم يظهر أثر البلل في بدنه لا يتنجس وإن كان العرق كثيرا حتى ابتل الفراش ثم أصاب بلل الفراش جسده فظهر أثره في جسده يتنجس بدنه، كذا في فتاوى قاضي خان.

حمار بال في الماء فأصاب من ذلك الرشاش ثوب إنسان لا يمنع جواز الصلاة وإن كثر حتى يستيقن أنه بول وكذا لو رميت العذرة في الماء فخرج منها رشاش فأصاب ثوباً إن ظهر أثرها فيه يتنجس وإلا فلا هذا هو المختار وبه أخذ الفقيه أبو الليث سواء كان الماء جارياً أو راكداً. فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201775

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں