بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پانی کی قلت کی صورت میں دوسرے علاقے سے پانی کی لائن لینا


سوال

ہمارے  علاقے میں پانی بالکل نہیں آتا،  اگر میں ساتھ والے علاقے سے پانی کی لائن گھر لاتا ہوں تو کیا یہ شرعی طور پر کوئی گناہ کی بات ہوگی یا نہیں؛ کیوں کہ ہمیں پانی کی بہت زیادہ پریشانی ہے؟

جواب

 اگر حکومت کی جانب سے پانی کی لائن باقاعدہ اُس علاقے کے لیےمختص نہیں ہے، بلکہ سب کو استعمال کرنے کا اختیار ہے توپھر آپ  کو اختیار ہوگا کہ پانی کی لائن کو  گھر لا کر استعمال کرے، بشرطیکہ اس علاقے والوں کو پانی کی کمی کا سامنا نہ ہو، اوراگر حکومت کی جانب سے پانی کی وہ لائن  صرف ساتھ والے علاقے کے لیے ہی مختص ہے تو اس صورت میں آپ کے لیے اس علاقے سے پانی کی لائن لانا درست نہیں ہوگا، بلکہ سائل کو چاہیے کہ کوئی اور متبادل صورت اختیار کرے۔ یہ اس صورت میں ہے جب باقاعدہ پانی کی لائن وغیرہ ہو، اگر دریا یا بڑے چشموں وغیرہ کا پانی ہے جو کسی کی ملکیت میں نہیں ہے تو  وہ مباح ہے اس کے استعمال کی سب کو اجازت ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200147

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں