بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

پانچ ماہ سے والد کے گھر ہونے کی صورت میں خلع کے بعد عدت کا حکم اور مدت


سوال

 میری بیٹی کا 8 دسمبر 2018 کو عدالت کے تحت خلع ہوا ہے۔ شوہر کی رضامندی سے ہوا ہے۔ میری بیٹی 5 ماہ سے میرے گھر پر ہے۔ اب ان معاملات میں عدت ہوتی ہے؟ اور اگر ہوتی ہے تو کتنے وقت کی ہوتی ہے؟

جواب

آپ کی بیٹی پر عدت گزارنا شرعاً لازمی ہے، چاہے وہ جتنے بھی عرصے سے آپ کے گھر پر ہے، خلع واقع ہونے کے بعد تین ماہواری عدت ہوگی (بشرطیکہ حاملہ نہ ہو)۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 504):

"(وهي في) حق (حرة) ولو كتابيةً تحت مسلم (تحيض لطلاق) ولو رجعياً (أو فسخ بجميع أسبابه) ... (بعد الدخول حقيقة، أو حكماً) أسقطه في الشرح، وجزم بأن قوله الآتي: "إن وطئت" راجع للجميع، (ثلاث حيض كوامل)؛ لعدم تجزي الحيضة، فالأولى لتعرف براءة الرحم، والثانية لحرمة النكاح، والثالثة لفضيلة الحرية".فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200119

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں