بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹیکس کے گوشوارے جمع کروانے کی خدمت کے عوض فیس لینا


سوال

انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کے گوشوارے جمع کروانے کی خدمت انجام دے کر اُس کی فیس کلائنٹ سے جو لی جاتی ہے اُس کا کیا حکم ہے، آیا وہ فیس جائز ہے یا نہیں؟ کیوں کہ کلائنٹ اپنی آمدن چھپاتا ہے، پوری آمدنی ظاہر نہیں کرتا تو گویا وہ جھوٹ بولنے کا مرتکب ہوتا ہے تو کیا وہ شخص جو اُس کا گوشوارہ جمع کروائے گا وہ گناہ گار تو نہیں ہوگا؟ اور اُس کی کمائی جو فیس کی شکل میں وہ کلائنٹ سے وصول کرتا ہے وہ حلال ہوگی یا نہیں؟

جواب

انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کے گوشوارے جمع کروانے کی خدمت کرنا اور اس کے عوض اجرت مقرر کرکے لینا فی نفسہ جائز ہے، اس میں کوئی قباحت نہیں ہے، لیکن اگر کلائنٹ اپنی آمدنی یا اپنے اثاثوں کے ظاہر کرنے میں صریح جھوٹ بولتا ہے اور خدمت فراہم کرنے والے کو اس کا علم ہو تو وہ بھی جھوٹ میں معاونت کرنے والا شمار ہو گا جس کی وجہ سے اس کی آمدنی پاکیزہ نہ رہے گی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106201322

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں