بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹیلی نار کمپنی کا بائیکاٹ کرنا چاہیے یا نہیں؟


سوال

ناروے میں قرآن کریم کی توہیں کے بعد ایک بات دل میں کھٹک رہی ہے کہ میں ٹیلی نار سم استعمال کررہاہوں اور ناروے اس سے قبل فستاخانہ خاکوں کی اشاعت بھی کرچکی ہے جو کہ بالتحقیق ناروے کی ہے۔ پوچھنا یہ کہ اس کے استعمال کا حکم کیا ہے؟

جواب

                    ناروے کے حالیہ اور سابقہ بعض واقعات کے پیشِ نظر  بارہا یہ سوالات آئے ہیں کہ ٹیلی نار کمپنی کی سیل فون لائن/سِم کے استعمال  کا کیا حکم ہے؟ سو معلوم ہونا چاہیے کہ  مادّہ پرست دنیا  کے ہاں اپنی ذات  سے زیادہ  اقتصاد ومعاش کو اہمیت دی جاتی ہے، ناروے یا اس قسم کے دیگر ممالک جہاں مادّہ پرستی یا قانونی واخلاقی بے راہ روی کے نتیجے میں بعض افراد اگر اسلامی شعائر یا دینی مقدّسات کے ساتھ توہین آمیزی سے پیش آئے ہیں تو ان کا اقتصادی بائیکاٹ کرنا ان کی اصلاح یا توہین آمیز اقدامات کے انسداد کا مؤثر ذریعہ ثابت ہوا ہے، اور ان ممالک کے بااثر طبقے اور حکومتی حلقے توہین آمیزی کے مجرموں کی قانونی گرفت کے لیے آمادہ ہوتے نظر آئے ہیں۔

                   اس لیے ناروے  یا دیگر مغربی ممالک کے آزاد خیال، مذہبی جرائم پیشہ افراد کو ان کے  گستاخانہ جرائم سے روکنے کے لیے ان کے ملک کی مصنوعات کا بائیکاٹ  کیا جائے تو  (گستاخانہ جرائم کے انسداد کا ذریعہ ہونے کی بنا پر  بالکل) کرنا چاہیے، اس نوعیت کا بائیکاٹ ، اسلامی غیرت اور دینی حمیت کا مظہر بھی ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200624

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں