بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹیلی فون پر تجدیدِ نکاح کرنا


سوال

تجدیدِ  نکاح کا کیا طریقہ کار ہے؟  خدا نخواستہ اگر کسی بندے نے غلطی سے کفریہ الفاظ کہہ دے اور بندہ تجدیدِ نکاح کرنا چاہے تو اس کا کیا طریقہ ہے؟  مثلاً اگر زید کشمیر میں نوکری کرتا ہے اور اس کی بیوی کسی اور شہر ہےتو فون پر نکاح کرنا چاہے تو کر سکتا ہے ؟

جواب

تجدیدِ نکاح کا مطلب ہے از سرِ نو دوبارہ دو گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ نکاح کرنا ، لہذا اگر کوئی شخص (العیاذ باللہ) کفریہ کلمات کہہ دے تو اس پر اپنے ایمان کی تجدید کرنے کے بعد اگر وہ شادی شدہ ہو تو تجدیدِ نکاح بھی ضروری ہے، جس طرح فون پر نکاح کرنے سے نکاح منقعد نہیں ہوتا، اسی طرح تجدیدِ  نکاح بھی فون پر درست نہیں ہے۔

بلکہ نکاح  اور تجدیدِ نکاح دونوں کے صحیح ہونے کے لیے ایجاب و قبول کی مجلس ایک ہونا  اور اس میں جانبین(لڑکا اور لڑکی ) میں سے دونوں کا  خود موجود ہونا  یا ان کے وکیل کا موجود ہونا ضروری ہے،  نیز مجلسِ نکاح میں دو گواہوں کا ایک ساتھ موجود ہونا اور دونوں گواہوں کا اسی مجلس میں نکاح کے ایجاب و قبول کے الفاظ کا سننا بھی شرط ہے۔ اور اگر جانبین (لڑکا یا لڑکی ) میں سے کوئی ایک مجلسِ نکاح میں موجود نہ ہو تو اس صورت میں وہ  اپنا وکیل مقرر کرے ، پھر یہ وکیل اپنے مؤکل کی طرف سے اس کا نام مع ولدیت لے کر مجلسِ نکاح میں ایجاب وقبول کریں، تو نکاح منعقد ہوجائے گا۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200768

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں