بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹیسٹ کے لیے خون نکالنے سے وضو کا حکم


سوال

اگر کسی ٹیسٹ کے لیے خون نکالا جائے تو اس کے بعد وضو دوبارہ کرنا پڑے گا؟

جواب

کسی بھی ٹیسٹ کے لیے جسم سے خون نکالا جائے تو اس سے وضو ٹوٹ جائے گا،  نماز یا دیگر عبادات کے لیے دوبارہ وضو کرنا ہو گا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 134):
"(وينقضه) خروج منه كل خارج (نجس) -بالفتح ويكسر- (منه) أي من المتوضئ الحي معتاداً أو لا، من السبيلين أو لا، (إلى ما يطهر) -بالبناء للمفعول:- أي يلحقه حكم التطهير. ثم المراد بالخروج من السبيلين مجرد الظهور وفي غيرهما عين السيلان ولو بالقوة، لما قالوا: لو مسح الدم كلما خرج، ولو تركه لسال نقض وإلا لا".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200104

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں