بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

"يا أبا عمير ما فعل النغير!" حدیث کا حوالہ


سوال

"يا أبا عمير ما فعل النغير" ،  اس روایت کا حوالہ مطلوب ہے۔

جواب

مذکورہ حدیث صحیح بخاری ومسلم سمیت دیگر کتبِ حدیث میں موجود ہے، صحیح بخاری میں ہے :

"عن أنس قال كان النبي صلى الله عليه وسلم أحسن الناس خلقاً، وكان لي أخ -يقال له: أبو عمير- قال: أحسبه فطيم، وكان إذا جاء قال: يا أبا عمير، ما فعل النغير! نغر كان يلعب به، فربما حضر الصلاة وهو في بيتنا، فيأمر بالبساط الذي تحته فيكنس وينضح، ثم يقوم ونقوم خلفه فيصلي بنا". (باب الكنية للصبي وقبل أن يولد للرجل، 8/55بیروت-صحیح مسلم، باب استحباب تحنيك المولود عند ولادته وحمله إلى صالح يحنكه وجواز تسميته يوم ولادته واستحباب التسمية بعبد الله وإبراهيم وسائر أسماء الأنبياء عليهم السلام، 6/176 بیروت)

ترجمہ:حضرت  انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے  کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اخلاق  کے اعتبار سے لوگوں میں سب سے اچھے تھے، میرا ایک بھائی تھا جس کو ابوعمیر کہا جاتا تھا، راوی کا بیان ہے کہ غالباً اس کا دودھ چھٹ چکا تھا،جب وہ آتا تو آپﷺ فرماتے :اے ابوعمیر !نغیر کو کیا ہوا؟!  نغیر ایک پرندہ تھا جس کے ساتھ وہ کھیلتا تھا۔ 

اور اکثر نماز کا وقت ہوتا اور آپ ہمارے گھر میں ہوتے، جس فرش پر آپ تشریف فرما ہوتے اس کے جھاڑنے اور صاف کرنے کا حکم دیتے، پھر آپ (نماز کے لیے) کھڑے ہو جاتے، ہم بھی آپ ﷺ کے پیچھے کھڑے ہو جاتے اور آپ ہمیں نماز پڑھاتے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144102200327

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں