نکاح کے موقع پر قاضی نے وکیل سے یہ نہیں پوچھا کہ لڑکی نے اجازت دی ہے کہ نہیں؟ قاضی نے صرف اتنا پوچھا کہ وکیل کون ہے؟ گواہ کون ہے؟ اور وکیل نے لڑکی سے اجازت لی ہے، گواہوں نے سنا بھی ہے اس سے نکاح منعقد ہو جاتا ہے؟ اور جب لڑکی کو پتا چلا کہ نکاح ہوگیا تو اس نے خوشی سے شکر الحمد اللہ کہا، اس سے نکاح منعقد ہو جا تا ہے؟
اگر ایجاب کے موقع پرقاضی نے وکیل سے یہ نہیں پوچھا کہ لڑکی سے اجازت لی ہے یا نہیں، لیکن وکیل نے لڑکی سے اجازت لے لی تھی اور قاضی نے لڑکی کے وکیل اور لڑکے سے ایجاب و قبول کروالیا تھا تو نکاح منعقد ہوچکا ہے اور اگر وکیل نے لڑکی سے اجازت نہیں لی تھی ، قاضی نےایجاب و قبول کروالیا ،تاہم نکاح کے بعد لڑکی نے اجازت دے دی یا خوشی سے ’’الحمدللہ‘‘ کہہ دیا تو نکاح منعقد ہوجائے گا۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) - (3 / 97):
"(ونكاح عبد وأمة بغير إذن السيد موقوف) على الإجازة (كنكاح الفضولي) سيجيء في البيوع توقف عقوده كلها إن لها مجيز حالة العقد ولا تبطل". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144106200500
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن