بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ولیمہ کا مسنون وقت


سوال

میری بہن کا نکاح ہو چکا ہے،  لیکن رخصتی نہیں ہوئی ہے. اب لڑکے والے اور لڑکی والے کیا اک ہی فنکشن رکھ سکتے ہیں.جس میں رخصتی بھی ہو جاۓ ور ولیمہ بھی ہو جاۓ.

جواب

واضح رہے کہ نکاح میں سنت یہ ہے کہ مرد کی طرف سے پہلی مرتبہ شبِ  زفاف کے بعد ولیمہ کی دعوت کا اہتمام ہو، چنانچہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے شبِ  زفاف کے بعد ولیمہ کرنا ثابت ہے، جیسا کہ صحیح بخاری ج2، ص776 باب الولیمہ میں اس کی صراحت موجود ہے۔ اس لیے ولیمہ کا مسنون وقت زفاف کے بعد ہے، تاہم نکاح کے بعد کسی بھی وقت یعنی رخصتی سے پہلے یا بعد میں دعوتِ  نکاح تو منعقد ہوجائے گی،  مگر رخصتی سے پہلے جو کھانا کھلایا جائے گا اس سے ولیمہ کے مسنون وقت کی سنت ادا نہیں ہوگی۔

لہٰذا صورتِ  مسئولہ میں سنت یہی ہے کہ مرد کی طرف سے شبِ  زفاف کے بعد حسبِ  استطاعت صرف سنت دعوتِ ولیمہ کا ہی اہتمام کیا جائے، تاہم اگر لڑکی والے بھی خوشی کے موقع پر بلا جبر واکراہ کسی سماجی دباؤ  کے بغیر لڑکے والوں کے ساتھ مل کر کھانا کھلانا چاہیں تو اس کی مناسب صورت یہی ہے کہ ایسی مشترکہ تقریب شبِ  زفاف کے بعد منعقد کی جائے، تاکہ ولیمہ کی سنت اد اہوجائے۔

حدیثِ  مبارک  میں ہے:

"عن أنس رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وسلم رأى عبدالرحمن بن عوف أثر صفرة، فقال: ما هذا؟ قال: إني تزوجت امرأة على وزن نواة من ذهب، قال: بارك الله لك أولم ولو بشاة. متفق عليه". (باب الوليمة/ مشكوة المصابيح: 277)

اعلاء السنن میں ہے:

"وحديث أنس في هذا الباب صريح في أنها أي الوليمة بعد الدخول..." الخ (ج: 11، ص: 11، ط: ادارة القرآن)

بذل المجہود میں ہے:

"قال السبكي: والمنقول من فعل النبي صلى الله عليه وسلم أنها بعد الدخول، وفي حديث أنس رضي الله عنه عند البخاري وغيره التصريح بأنها بعد الدخول لقوله أصبح عروسا بزينب فدعا القوم". (ج:4، ص: 32، ط: قاسميه ملتان)

فیض الباری میں ہے:

"السنة في الوليمة أن تكون بعد البناء وطعام ما قبل البناء لا يقال له وليمة عربية". (فيض الباري، ج: 4، ص: 300، ط: كوئته)

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

ووليمة العرس سن وفيها مثوبة عظيمة وهي إذا بنى الرجل بامرأته (6/250)فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144012200913

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں