بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

وقف میں رد وبدل


سوال

 ایک شخص نے باغ وقف کردیا, اب اس علاقے میں ایک مسجد کی تعمیر میں زیادہ رقم کی ضرورت ہے, یہ شخص چاہتا ہے کہ باغ مع زمین کے فروخت کرکے وہ رقم اس میں صرف کردے, کیا یہ جائز ہے؟

جواب

اگر باغ وقف کردیا گیاہے تو وہ وقف کرنے والے کی ملکیت سے نکل چکا ہے، اب مسجد یا مدرسے یا کسی اور دینی کام کے لیے اسے فروخت کرناجائز نہیں۔

الجوهرة النيرة (3/ 292):
’’( وَإِذَا صَحَّ الْوَقْفُ عَلَى اخْتِلَافِهِمْ خَرَجَ مِنْ مِلْكِ الْوَاقِفِ ) حَتَّى لَوْ كَانُوا عَبِيدًا فَأَعْتَقَهُمْ لَا يَعْتِقُونَ قَوْلُهُ: ( وَلَمْ يَدْخُلْ فِي مِلْكِ الْمَوْقُوفِ عَلَيْهِ ) ؛ لِأَنَّهُ لَوْ دَخَلَ فِي مِلْكِهِنَفَذَ بَيْعُهُ فِيهِ كَسَائِرِ أَمْلَاكِهِ‘‘.

شرح فتح القدير (6/ 220):
’’وإذا صح الوقف أي لزم، وهذا يؤيد ما قدمناه في قول القدوري: وإذا صح الوقف خرج عن ملك الواقف، ثم قوله: لم يجز بيعه ولا تمليكه هو بإجماع الفقهاء‘‘.

"الفقہ  الاسلامی وادلتہ" میں ہے:

’’إذا صحّ الوقف خرج عن ملک الواقف، وصار حبیسًا علی حکم ملک الله تعالی، ولم یدخل في ملک الموقوف علیه، بدلیل انتقاله عنه بشرط الواقف (المالک الأول) کسائر أملاکه، وإذا صحّ الوقف لم یجز بیعه ولا تملیکه ولا قسمته ‘‘. (الفقه الإسلامي وأدلته ۱۰/۷۶۱۷ ، الباب الخامس الوقف ، الفصل الثالث حکم الوقف) فقط واللہ ا علم


فتوی نمبر : 144001200562

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں